امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کانگریس کو بتایا ہے کہ امریکہ مالی سال 2016 کیلئے فوجی اخراجات کی مد میں پاکستان کو دی جانے والی باقی ماندہ ادائیگیاں نہیں کرے گا کیونکہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کافی اقدامات اختیار نہیں کئے ہیں۔ یہ بات پنٹاگون کے ترجمان ایڈم سٹمپ نے جمعہ کے روز بتائی ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ یہ فنڈ فی الحال حکومت پاکستان کو جاری نہیں کئے جا سکیں گے کیونکہ وہ اس بات کیلئے تصدیق نامہ جاری نہیں کر سکتے کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف خاطر خواہ اقدامات اختیار کئے ہیں ۔ 2016 کے نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ کے تحت یہ تصدیق لازمی ہے۔
صدر ٹرمپ کی انتظامیہ پاکستان کے بارے میں سخت مؤقف اپنانے کی راہیں تلاش کر رہی ہے کیونکہ بقول اس کے پاکستان ہمسایہ ملک افغانستان میں حملے کرنے والے جنگجوؤں کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ پاکستان کو فوجی اخراجات ادا نہ کرنے کا فیصلہ اسی تناظر میں کیا گیا ہے۔
ایڈم سٹمپ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ وھائیٹ ھاؤس کی طرف سے جنوبی ایشیا کے بارے میں نظر ثانی کے نتائج کی پیش بندی کے طور نہیں کیا گیا ہے کیونکہ یہ نظر ثانی ابھی جاری ہے۔
تاہم پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کی گئی اُس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے افغان طالبان یا حقانی نیٹ ورک کے خلاف خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے ہیں یا افغانستان میں امریکی مفادات کو ہدف بنانے کیلئے اُن کی استعداد کو محدود کرنے کی کوشش نہیں کی ہے۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ امریکہ نے فوجی اخراجات کی مد میں ہونے والی ادائیگیوں کو روک لیا ہے۔ گزشتہ برس بھی امریکہ نے 30 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد روک لی تھی۔
مالی سال 2016 کے دوران امریکہ کی طرف سے پاکستان کو 90 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی جانی تھی جس میں سے 55 کروڑ ڈالر ادا کئے جا چکے ہیں۔ باقی ماندہ رقوم میں سے 30 کروڑ ڈالر کو دیگر مقاصد کیلئے پروگراموں شامل کر لیا گیا ہے ۔ یوں جم میٹس نے جس کٹوتی کی طرف اشارہ کیا ہے اُس سے محض باقی رہ جانے والی 5 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد ہی متاثر ہو گی۔
فوجی امداد کی یہ رقوم کوالیشن اسپورٹ فنڈ کے تحت پاکستان کو فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ امریکی محکمہ دفاع کا ایک پروگرام ہے جس کے ذریعے امریکہ کے اتحادیوں کو دہشت گردی اور بغاوت روکنے کی کوششوں پر اُٹھنے والے اخراجات کی رقم ادا کرتا ہے۔