|
امریکی عہدے دار فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے مرکزی امدادی ادارے کی فنڈنگ میں تعطل کو مستقل بنانے کی تیاری کر رہے ہیں کیوں کہ کانگریس اس فنڈنگ کی مخالفت کر رہی ہے اس کے باوجود کہ بائیڈن انتظامیہ کا اصرار ہے کہ اس امدادی گروپ کا انسانی ہمدردی کا کام انتہائی اہم ہے۔
امریکہ نے ایک درجن سے زیادہ ملکوں کے ساتھ مشرق قریب میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی( UNWRA )کی اپنی فنڈنگ جنوری میں اس وقت معطل کر دی تھی جب اسرائیل نے غزہ میں ایجنسی کے تقریباّ 13,000 ملازمین میں سے 12 پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے ہلاکت خیز حملے میں حصہ لیا تھا۔
اقوام متحدہ نے ان الزامات کی تحقیقات شروع کر دی ہے، اور اسرائیل کی طرف سے ایجنسی کو الزامات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے بعد یو این آر ڈبلیو اے نے عملے کے کچھ ارکان کو برطرف کر دیا ہے۔
یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ کی بحالی کی راہ میں حائل رکاوٹیں
امریکہ نے، جو یو این آر ڈبلیو اے کا سب سے بڑا عطیہ دہندہ ہے، اور اسے سالانہ تین سے چار کروڑ ڈالر فراہم کرتا ہے، کہا ہے کہ وہ فنڈنگ کی بحالی پر غور کرنے سے پہلے اس انکوائری کے نتائج اور اصلاح کے لیے اٹھائے گئے اقدامات دیکھنا چاہتا ہے۔
اگر تعطل ختم کر دیا جائے تو بھی، ایجنسی کو پہلے سے مختص فنڈز میں سے بچے ہوئے صرف 3 لاکھ ڈالر جاری کیے جائیں گے۔ مزید کسی بھی چیز کے لیے کانگریس کی منظوری درکار ہو گی۔
کانگریس میں UNRWA کی فنڈنگ کی دو جماعتی مخالفت سے یہ امکان نظر نہیں آتا کہ امریکہ جلد کسی وقت باقاعدہ عطیات بحال کر دے گا، اس کے باوجود کہ سویڈن اور کینیڈا جیسے ملکوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے عطیات بحال کر دیں گے۔
کانگریس میں اسرائیل اور یوکرین کی فوجی امداد کا ایک ضمنی فنڈنگ بل
کانگریس میں اسرائیل اور یوکرین کی فوجی امداد کے ایک ضمنی فنڈنگ بل میں ایک ایسی شق موجود ہے جو بل کے قانون بن جانے کی صورت میں UNRWA کو فنڈز حاصل کرنے سے روک دے گی۔ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ بل کی حمایت کرتی ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے منگل کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہمیں اس حقیقت کے لیے منصوبہ بندی کرنی ہو گی کہ ممکن ہے کہ کانگریس اس تعطل کو مستقل کر دے"۔
یو این آر ڈبلیو اے کا متبادل مشکل ہے
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ گنجان آباد محصور غزہ میں، جسے اسرائیل کے گزشتہ پانچ ماہ کے حملے کے دوران قحط کے دہانے تک پہنچا دیا ہے، امداد کی تقسیم میں یو این آر ڈبلیو اے جو کردار ادا کرتی ہے وہ اسے تسلیم کرتے ہیں۔
واشنگٹن امداد جاری رکھنے کے لیے وہاں علاقے میں موجود انسانی ہمدردی کے شراکت داروں مثلاً یونیسف اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے ساتھ کام کرنے پر غور کر رہا ہے۔
لیکن حکام اس بات سےآگاہ ہیں کہ UNRWA کا کام کسی اور کے لیے کرنا مشکل ہے ۔
ملر نے کہا "ایسی دوسری تنظیمیں ہیں جو اب غزہ کے اندر امداد کی تقسیم کا کچھ کام کر رہی ہیں، لیکن یہ بنیادی طور پر وہ کردار ہے جسے ادا کرنے کے لیے UNRWA پوری طرح سے لیس ہے اور غزہ کے اندر ان کے دیرینہ کام اور امداد کی تقسیم کے ان کے نیٹ ورک اور تاریخ کی وجہ سے کوئی اور ادارہ یہ کام نہیں کر سکتا ۔”
امریکی سینیٹ میں سینیٹر کرس وان ہولن سمیت ،چند ڈیموکریٹس، اور امریکی ایوان نمائندگان کے کچھ ترقی پسند اراکین نے، UNRWA کی فنڈنگ پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی کی مخالفت کی ہے۔
لیکن کسی بھی نئی فنڈنگ کے لیے کم از کم کچھ ریپبلکنز کی حمایت درکار ہو گی، جن کی ایوان میں اکثریت ہے۔ بہت سے ری پبلکنز نے UNRWA کے لیے اپنی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔
یو این آر ڈبلیو اے ایک فرنٹ ہے۔
نگرانی اور احتساب سے متعلق ایوان کی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی کے نمائندے، ری پبلکن چئیر پرسن، برائن مست نے ایک بیان میں کہا کہ "یو این آر ڈبلیو اے ایک سادہ اور بنیادی محاذ ہے۔”
مست نے کہا، "وہ ایک امدادی تنظیم کی آڑ میں حماس کی مدد کا ایک انفرااسٹرکچر تعمیر کر رہی ہے وہ فی الواقع امریکی ٹیکس ڈالرز کو دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہی ہے۔"
UNRWA کا رد عمل
مست کے دعووں پر تبصرہ کرنے کے لیے پوچھے جانے پر، اس ادارےکی ڈائریکٹر کمیونیکیشنز جولیٹ توما نے کہا کہ فرانس کی سابق وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کی سربراہی میں ایک غیر جانبدارانہ تحقیقاتی کارروائی میں ادارے، اس کے عملے اور پروگراموں کی غیرجانبداری کے حوالے سے UNRWA کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔
توما نے کہا، "ہم رکن ملکوں، افراد اور اداروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ UNRWA کے خلاف الزامات کے بارے میں کسی بھی معلومات کو تحقیقات یا جائزے کے ساتھ شیئر کریں۔
یو این آر ڈبلیو اے کو 1949 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے ذریعے اسرائیل کے قیام کے بعد ہونے والی جنگ کے بعد قائم کیا گیا تھا، جب 700,000 فلسطینی اپنے گھروں سے بھاگ گئے یا بے دخل کر دیے گئے تھے۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم