ہفتے بھر تک سینڈی سُپر اسٹارم کے خطرے سے نبردآزما ہونے کی کارروائیوں کی نگرانی کرنے کے بعد، امریکی صدر براک اوباما نے پھر سے اپنی انتخابی مہم شروع کردی ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر نے جمعرات کے روز وسکونسن، نیواڈا اور کولوراڈو کا دورہ کیا، جنھیں فیصلہ کُن ریاستیں قرار دیا جاتا ہے، اور خیال ہے کہ یہیں پر لگنے والے معرکے میں فیصلہ ہوگا آیا وہ یا پھر ریپبلیکن پارٹی کے امیدوار مِٹ رومنی اگلے منگل کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں فتحیاب ہوتے ہیں۔
مسٹر رومنی آج ورجینیا میں تھے، جس ریاست کو بھی چھ نومبر کے الیکشن کے سلسلے میں فیصلہ کُن خیال کیا جاتا ہے۔
دونوں امیدواروں نےسست روی کی شکار امریکی معیشت کو بہتربنانے کے لیےتجویز کردہ ایک دوسرے کے پروگراموں کو ہدفِ تنقید بنایا۔
مسٹر رومنی نے رونوک میں اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ مسٹر اوباما کی پہلی مدتِ صدارت کے دوران متوسط طبقہ مالی طور پر پِس چکا ہے۔
اُن کے بقول، اِن چار سالوں کے دوران، ایک عام امریکی کی آمدن 4300ڈالر تک گِر چکی ہے۔ اِس طرح، چار برس پہلے کے مقابلے میں آپ 4300 ڈالر کم کما رہے ہیں۔ اور ہر خاندان کے لیے پیٹرول کی قیمتوں میں 2000ڈالر کا اضافہ ہوچکا ہے۔ اور یہ کہ ہر خاندان کے ہیلتھ انشورنس میں 2500ڈالر سالانہ کا اضافہ ہوچکا ہے۔
مسٹر اوباما نے وسکونسن کے گرین بے میں اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ مسٹر رومنی کی معاشی پالیسیاں امیروں کے فائدے کے لیے ہیں، جو پالیسیاں، اُن کے بقول، ماضی میں ناکام ہوچکی ہیں۔
اُن کے بقول، اب انتخابی مہم کے آخری ہفتے میں گورنر رومنی سیلز مین والی اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے اُنہی پرانی پالیسیوں کو پھر سے پیش کر رہے ہیں، جو ملک میں پہلے ہی ناکام ہوچکی ہیں۔ یہ وہ پالیسیاں ہیں جِن سے ہم گذشتہ چار سالوں کے دوران جان چھُڑانے کی کوشش کرتے رہے ہیں، جب کہ وہ اُنھیں تبدیلی کے نام پر پھر سے پیش کر نا چاہتے ہیں۔
جمعرات کے روز نیو یارک سٹی میئر، مائیکل بلوم برگ نے دوسری مدت کے لیے مسٹر اوباما کی حمایت کا اعلان کیا۔
میئر کا ماضی میں ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رہا ہے، جب کہ اِس وقت وہ کسی پارٹی سے تعلق نہیں رکھتے۔ اُنھوں نے صدر کی طرف سے موٹر گاڑیوں اور کارخانوں سے آلودگی کے انسداد کے لیے کی جانے والی کوششوں کا ذکر کیا۔ متعدد سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کاربن کا اخراج عالمی درجہٴ حرارت بڑھنے کا سبب ہے جِس سے سینڈی سے بھی زیادہ خطرناک سمندری طوفان جنم لے سکتے ہیں۔
صدر اوباما نے کہا ہے کہ میئر کی طرف سے توثیق اُن کے لیے عزت افزائی کا باعث ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ حالانکہ وہ ہر ایک معاملے پر یکساں خیالات نہیں رکھتے، لیکن وہ دونوں تعلیم، اِمی گریشن اصلاحات اور موسمیاتی تبدیلی کے سلسلے میں بہتری کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔
بلوم برگ امریکہ کے سب سے بڑے شہر کے میئر ہیں، اور اُن کی طرف سے توثیق کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے۔ گذشتہ ہفتے آنے والے طوفان سے نیویارک پر تباہ کُن اثرات پڑے ہیں۔
اب جب کہ انتخابات کے دِن میں صرف ایک ہفتہ باقی ہے، صدارتی دوڑ میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔
ادھر، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کے نتیجے میں معاشی نقصانات 50 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ بتائے جاتے ہیں، جب کہ انشورنس کے اعتبار سے پہنچنے والے نقصان کا اندازہ 20 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
سینڈی کے باعث امریکہ میں کم از کم 74اموات واقع ہوئیں، جب کہ گذشتہ ہفتے کیربین کے علاقے میں اِسی سمندری طوفان سے 65افراد ہلاک ہوئے۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر نے جمعرات کے روز وسکونسن، نیواڈا اور کولوراڈو کا دورہ کیا، جنھیں فیصلہ کُن ریاستیں قرار دیا جاتا ہے، اور خیال ہے کہ یہیں پر لگنے والے معرکے میں فیصلہ ہوگا آیا وہ یا پھر ریپبلیکن پارٹی کے امیدوار مِٹ رومنی اگلے منگل کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں فتحیاب ہوتے ہیں۔
مسٹر رومنی آج ورجینیا میں تھے، جس ریاست کو بھی چھ نومبر کے الیکشن کے سلسلے میں فیصلہ کُن خیال کیا جاتا ہے۔
دونوں امیدواروں نےسست روی کی شکار امریکی معیشت کو بہتربنانے کے لیےتجویز کردہ ایک دوسرے کے پروگراموں کو ہدفِ تنقید بنایا۔
مسٹر رومنی نے رونوک میں اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ مسٹر اوباما کی پہلی مدتِ صدارت کے دوران متوسط طبقہ مالی طور پر پِس چکا ہے۔
اُن کے بقول، اِن چار سالوں کے دوران، ایک عام امریکی کی آمدن 4300ڈالر تک گِر چکی ہے۔ اِس طرح، چار برس پہلے کے مقابلے میں آپ 4300 ڈالر کم کما رہے ہیں۔ اور ہر خاندان کے لیے پیٹرول کی قیمتوں میں 2000ڈالر کا اضافہ ہوچکا ہے۔ اور یہ کہ ہر خاندان کے ہیلتھ انشورنس میں 2500ڈالر سالانہ کا اضافہ ہوچکا ہے۔
جمعرات کے دن نیو یارک سٹی کے میئر، مائیکل بلوم برگ نے دوسری مدت کے لیے مسٹر اوباما کی توثیق کا اعلان کیا ....
مسٹر اوباما نے وسکونسن کے گرین بے میں اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ مسٹر رومنی کی معاشی پالیسیاں امیروں کے فائدے کے لیے ہیں، جو پالیسیاں، اُن کے بقول، ماضی میں ناکام ہوچکی ہیں۔
اُن کے بقول، اب انتخابی مہم کے آخری ہفتے میں گورنر رومنی سیلز مین والی اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے اُنہی پرانی پالیسیوں کو پھر سے پیش کر رہے ہیں، جو ملک میں پہلے ہی ناکام ہوچکی ہیں۔ یہ وہ پالیسیاں ہیں جِن سے ہم گذشتہ چار سالوں کے دوران جان چھُڑانے کی کوشش کرتے رہے ہیں، جب کہ وہ اُنھیں تبدیلی کے نام پر پھر سے پیش کر نا چاہتے ہیں۔
جمعرات کے روز نیو یارک سٹی میئر، مائیکل بلوم برگ نے دوسری مدت کے لیے مسٹر اوباما کی حمایت کا اعلان کیا۔
میئر کا ماضی میں ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رہا ہے، جب کہ اِس وقت وہ کسی پارٹی سے تعلق نہیں رکھتے۔ اُنھوں نے صدر کی طرف سے موٹر گاڑیوں اور کارخانوں سے آلودگی کے انسداد کے لیے کی جانے والی کوششوں کا ذکر کیا۔ متعدد سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کاربن کا اخراج عالمی درجہٴ حرارت بڑھنے کا سبب ہے جِس سے سینڈی سے بھی زیادہ خطرناک سمندری طوفان جنم لے سکتے ہیں۔
مسٹر اوباما کی پہلی مدت صدارت کے دوران متوسط طبقہ مالی طور پر پس کر رہ گیا ہے: رومنی ...
صدر اوباما نے کہا ہے کہ میئر کی طرف سے توثیق اُن کے لیے عزت افزائی کا باعث ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ حالانکہ وہ ہر ایک معاملے پر یکساں خیالات نہیں رکھتے، لیکن وہ دونوں تعلیم، اِمی گریشن اصلاحات اور موسمیاتی تبدیلی کے سلسلے میں بہتری کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔
بلوم برگ امریکہ کے سب سے بڑے شہر کے میئر ہیں، اور اُن کی طرف سے توثیق کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے۔ گذشتہ ہفتے آنے والے طوفان سے نیویارک پر تباہ کُن اثرات پڑے ہیں۔
اب جب کہ انتخابات کے دِن میں صرف ایک ہفتہ باقی ہے، صدارتی دوڑ میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔
ادھر، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کے نتیجے میں معاشی نقصانات 50 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ بتائے جاتے ہیں، جب کہ انشورنس کے اعتبار سے پہنچنے والے نقصان کا اندازہ 20 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
سینڈی کے باعث امریکہ میں کم از کم 74اموات واقع ہوئیں، جب کہ گذشتہ ہفتے کیربین کے علاقے میں اِسی سمندری طوفان سے 65افراد ہلاک ہوئے۔