امریکہ نے عالمی امن کے لیے بڑھتے ہوئے داعش کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنی اسپیشل فورسز کو عراق میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ اس شدت پسند گروپ پر حملے کریں گی اور یہ تعیناتی آئندہ چند ہفتوں میں وقوع پذیر ہو سکتی ہے۔
اس منصوبے سے آگاہی رکھنے والے ایک عہدیدار نے بتایا کہ "ماہر مہم جو فورس" میں اسپیشل فورسز کے تقریباً دو سو اہلکار شامل ہوں گے جنہیں آئندہ ہفتوں میں عراق میں تعینات کیا جا سکتا ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس منصوبے کا مقصد انٹیلی جنس معلومات کے حصول کے بعد کم سے کم وقت میں "داعش کی کلیدی قیادت اور اس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول کو تباہ" کرنا ہو گا۔
امریکہ کے وزیر دفاع ایش کارٹر نے منگل کو ایوان نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے بیان میں نئی فورس تعینات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ داعش میں خوف و ہراس پھیلا دیا جائے گا۔
"آپ کو معلوم نہیں کہ رات کو کھڑکی سے کون داخل ہو اور یہی وہ سنسنی ہے جو ہم داعش کی قیادت اور اس کے ساتھیوں میں پھیلانا چاہتے ہیں۔ یہ اسپشل اہلکار وقت کے ساتھ ساتھ چھاپا مارنے، یرغمالیوں کو رہا کروانے اور داعش کی قیادت کو قابو کرنے کے قابل ہوں گے۔"
کارٹر کا کہنا تھا کہ یہ فورسز عراق اور کرد پیش مرگہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور شام میں یکطرفہ کارروائی کی صلاحیت بھی رکھیں گے۔
یہ اقدام اکتوبر میں کیے گئے اس اعلان میں پیش رفت ہے جس کے تحت 50 سے زائد اسپیشل آپریشنز فورسز کو داعش سے لڑنے والوں کی مدد کے لیے روانہ کیے جانے کا کہا گیا تھا۔