امریکہ کے صدر براک اوباما اور ان کے افغان ہم منصب نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان میں تشدد کے خاتمے اور اس ملک سمیت خطے میں استحکام کے لیے ’’ افغانوں کی زیر قیادت ‘‘ مصالحتی عمل ہی ضروری راستہ ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق منگل کو دونوں رہنماؤں نے وڈیو کانفرنس کال میں طالبان کے ساتھ تعطل کے شکار مذاکرات سمیت افغانستان میں سلامتی کی ذمہ داریاں مقامی فورسز کے حوالے کرنے پر بھی بات چیت کی۔
امریکہ کی لڑاکا افواج آئندہ سال کے اواخر تک افغانستان سے انخلاء کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔
منگل کو کابل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ طالبان کے ساتھ امن بات چیت کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔ کابل میں یہ حملے صدارتی محل اور امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے دفاتر کے قریب ہوئے تھے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکہ اور افغانستان کے صدور نے دوحہ میں اعلیٰ امن کونسل اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے لیے دفتر کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔
صدر کرزئی نے صدر اوباما کو آئندہ سال افغانستان میں ہونے والے انتخابات کے بارے میں بھی اب تک کی صورت حال سے آگاہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات اتفاق کیا کہ آزادانہ، شفاف اور قابل اعتماد انتخابات افغانستان کے مستقبل کے لیے نہایت ضروری ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق منگل کو دونوں رہنماؤں نے وڈیو کانفرنس کال میں طالبان کے ساتھ تعطل کے شکار مذاکرات سمیت افغانستان میں سلامتی کی ذمہ داریاں مقامی فورسز کے حوالے کرنے پر بھی بات چیت کی۔
امریکہ کی لڑاکا افواج آئندہ سال کے اواخر تک افغانستان سے انخلاء کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔
منگل کو کابل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ طالبان کے ساتھ امن بات چیت کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔ کابل میں یہ حملے صدارتی محل اور امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے دفاتر کے قریب ہوئے تھے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکہ اور افغانستان کے صدور نے دوحہ میں اعلیٰ امن کونسل اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے لیے دفتر کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔
صدر کرزئی نے صدر اوباما کو آئندہ سال افغانستان میں ہونے والے انتخابات کے بارے میں بھی اب تک کی صورت حال سے آگاہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات اتفاق کیا کہ آزادانہ، شفاف اور قابل اعتماد انتخابات افغانستان کے مستقبل کے لیے نہایت ضروری ہیں۔