منگل کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات جہاں شروع سے آخر تک جہاں دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنے رہے وہیں یہ موضوع 'سوشل میڈیا' پر بھی چھایا رہا۔
دنیا بھر کے کروڑوں افراد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر امریکہ کے صدارتی انتخابات سے متعلق اپنی آرا اور انتخابات کے نتائج پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا۔
خود ڈیموکریٹ امیدوار اور امریکی صدر براک اوباما نے بھی انتخاب کی رات اپنی فتح کا اعلان سب سے پہلے مائیکرو بلاگنگ سائٹ 'ٹوئٹر' پر اس پیغام کے ساتھ کیا کہ "یہ آپ کی وجہ سے ممکن ہوا۔ آپ سب کا شکریہ۔"
'ٹوئٹر' کی ترجمان رشیل ہاروٹز کے مطابق صدارتی انتخاب کی رات ان کی ویب سائٹ پر امریکہ کی سیاسی تاریخ کا سب سے زیادہ ذکر کیا جانے والا واقعہ بن گئی ہے۔ ان کے مطابق منگل کی شب ٹوئٹر پر امریکی انتخاب سے متعلق تین کروڑ 10 لاکھ پیغامات 'ٹوئٹ' کیے گئے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر اوباما کی فتح کے اعلان کے فوری بعدٹوئٹر پر ایک منٹ میں تین لاکھ 27 ہزار پیغامات درج کیے گئے جو ایک ریکارڈ ہے۔ جب کہ انتخاب کے حوالے سے سارا دن فی منٹ اوسطاً 11 ہزار ٹوئٹ کیے جاتے رہے۔
انتخاب میں فتح کے اعلان کے بعد صدر براک اوباما کے ٹوئٹر اکائونٹ سے "مزید چار سال۔ ۔ " کے پیغام کے ساتھ ان کی ایک تصویر بھی جار ی کی گئی جس میں وہ اپنی اہلیہ مشیل اوباما کو گلے لگارہے ہیں۔ ڈیجیٹل نیوز ویب سائٹ 'بز فیڈ' کے مطابق یہ تصویر اور پیغام ویب سائٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 'ری ٹوئٹ' کیا جانے والے پیغام بن گیا ہے۔
صدر اوباما کی یہی تصویر سماجی رابطوں کی ایک اور مقبول ویب سائٹ 'فیس بک' پربھی جاری کی گئی ہے جو 'فیس بک' انتظامیہ کے مطابق ویب سائٹ کی تاریخ کی سب سے زیادہ 'لائک' کی جانے والی تصویر بن گئی ہے جسے اب تک 32 لاکھ سے زائد افراد پسند کرچکے ہیں۔
صدارتی انتخاب کے تناظر میں 'فیس بک' پر صدر اوباما کے بارے میں گفتگو کرنے والوں کی تعداد 20 لاکھ رہی جب کہ مٹ رومنی کے بارے میں ساڑھے نو لاکھ افراد نے پوسٹس کیں۔
'فیس بک' کے مطابق لگ بھگ 83 لاکھ افراد نے ویب سائٹ پر اپنے ووٹ ڈالنے کا اعلان کیا یا اس سے متعلق تجربات شیئر کیے۔
صدارتی انتخاب کے دن 'فیس بک' کی ملکیتی تصاویر کے تبادلے کی ویب سائٹ 'انسٹا گرام' پر امریکی شہریوں نے 'ووٹ' کے عنوان کے تحت پونے آٹھ لاکھ سے زائد تصاویر شیئر کیں جب کہ ویب سائٹ پر 'الیکشن' اور اس سے ملتے جلتے عنوانات کے تحت مزید ڈھائی لاکھ سے زائد تصاویر پوسٹ کی گئیں۔
پاکستان میں بھی امریکہ کا صدارتی انتخاب سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے صارفین کی خصوصی توجہ کا مرکز رہا۔ تاہم پاکستانیوں کی اکثریت کی جانب سے صدر اوباما کی فتح پر کوئی خاص پرجوش ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
صدر اوباما کی فتح پر 'فیس بک' اور 'ٹوئٹر' پر پاکستانیوں کی جانب سے شیئر کیے جانے والے پیغامات میں سے بیشتر میں ڈرون حملوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
کئی افراد نے یہ سوال اٹھایا کہ آیا صدر اوباما دوبارہ انتخاب کے بعد بھی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے جاری رکھیں گے یا اپنی ماضی کی پالیسی پر نظرِ ثانی کریں گے جب کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ان خدشات کا اظہار کیا کہ صدر اوباما کے دوبارہ انتخاب کے بعد پاکستان کے بارے میں ان کی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی جب کہ ڈرون حملوں میں بھی اضافہ ہوگا۔
دنیا بھر کے کروڑوں افراد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر امریکہ کے صدارتی انتخابات سے متعلق اپنی آرا اور انتخابات کے نتائج پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا۔
خود ڈیموکریٹ امیدوار اور امریکی صدر براک اوباما نے بھی انتخاب کی رات اپنی فتح کا اعلان سب سے پہلے مائیکرو بلاگنگ سائٹ 'ٹوئٹر' پر اس پیغام کے ساتھ کیا کہ "یہ آپ کی وجہ سے ممکن ہوا۔ آپ سب کا شکریہ۔"
'ٹوئٹر' کی ترجمان رشیل ہاروٹز کے مطابق صدارتی انتخاب کی رات ان کی ویب سائٹ پر امریکہ کی سیاسی تاریخ کا سب سے زیادہ ذکر کیا جانے والا واقعہ بن گئی ہے۔ ان کے مطابق منگل کی شب ٹوئٹر پر امریکی انتخاب سے متعلق تین کروڑ 10 لاکھ پیغامات 'ٹوئٹ' کیے گئے۔
منگل کی شب ٹوئٹر پر امریکی انتخاب سے متعلق تین کروڑ 10 لاکھ پیغامات 'ٹوئٹ' کیے گئے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر اوباما کی فتح کے اعلان کے فوری بعدٹوئٹر پر ایک منٹ میں تین لاکھ 27 ہزار پیغامات درج کیے گئے جو ایک ریکارڈ ہے۔ جب کہ انتخاب کے حوالے سے سارا دن فی منٹ اوسطاً 11 ہزار ٹوئٹ کیے جاتے رہے۔
انتخاب میں فتح کے اعلان کے بعد صدر براک اوباما کے ٹوئٹر اکائونٹ سے "مزید چار سال۔ ۔ " کے پیغام کے ساتھ ان کی ایک تصویر بھی جار ی کی گئی جس میں وہ اپنی اہلیہ مشیل اوباما کو گلے لگارہے ہیں۔ ڈیجیٹل نیوز ویب سائٹ 'بز فیڈ' کے مطابق یہ تصویر اور پیغام ویب سائٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ بار 'ری ٹوئٹ' کیا جانے والے پیغام بن گیا ہے۔
صدر اوباما کی یہی تصویر سماجی رابطوں کی ایک اور مقبول ویب سائٹ 'فیس بک' پربھی جاری کی گئی ہے جو 'فیس بک' انتظامیہ کے مطابق ویب سائٹ کی تاریخ کی سب سے زیادہ 'لائک' کی جانے والی تصویر بن گئی ہے جسے اب تک 32 لاکھ سے زائد افراد پسند کرچکے ہیں۔
صدارتی انتخاب کے تناظر میں 'فیس بک' پر صدر اوباما کے بارے میں گفتگو کرنے والوں کی تعداد 20 لاکھ رہی جب کہ مٹ رومنی کے بارے میں ساڑھے نو لاکھ افراد نے پوسٹس کیں۔
لگ بھگ 83 لاکھ افراد نے 'فیس بک' پر اپنے ووٹ ڈالنے کا اعلان کیا
'فیس بک' کے مطابق لگ بھگ 83 لاکھ افراد نے ویب سائٹ پر اپنے ووٹ ڈالنے کا اعلان کیا یا اس سے متعلق تجربات شیئر کیے۔
صدارتی انتخاب کے دن 'فیس بک' کی ملکیتی تصاویر کے تبادلے کی ویب سائٹ 'انسٹا گرام' پر امریکی شہریوں نے 'ووٹ' کے عنوان کے تحت پونے آٹھ لاکھ سے زائد تصاویر شیئر کیں جب کہ ویب سائٹ پر 'الیکشن' اور اس سے ملتے جلتے عنوانات کے تحت مزید ڈھائی لاکھ سے زائد تصاویر پوسٹ کی گئیں۔
پاکستان میں بھی امریکہ کا صدارتی انتخاب سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے صارفین کی خصوصی توجہ کا مرکز رہا۔ تاہم پاکستانیوں کی اکثریت کی جانب سے صدر اوباما کی فتح پر کوئی خاص پرجوش ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
صدر اوباما کی فتح پر 'فیس بک' اور 'ٹوئٹر' پر پاکستانیوں کی جانب سے شیئر کیے جانے والے پیغامات میں سے بیشتر میں ڈرون حملوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
کئی افراد نے یہ سوال اٹھایا کہ آیا صدر اوباما دوبارہ انتخاب کے بعد بھی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے جاری رکھیں گے یا اپنی ماضی کی پالیسی پر نظرِ ثانی کریں گے جب کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ان خدشات کا اظہار کیا کہ صدر اوباما کے دوبارہ انتخاب کے بعد پاکستان کے بارے میں ان کی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی جب کہ ڈرون حملوں میں بھی اضافہ ہوگا۔