حالیہ صدارتی الیکشن امریکہ کی تاریخ کے محفوظ ترین انتخابات قرار
امریکہ کی سائبر سیکیورٹی ایجنسی نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ صدارتی انتخابات 2020 میں ووٹنگ سسٹم میں خرابی یا بیلٹس کو ضائع کرنے سے متعلق الیکشن سیکیورٹی حکام کو کوئی شواہد نہیں ملے۔
سائبر سیکیورٹی ایجنسی کے مطابق انتخابات کے دو منتظم گروپس الیکشن انفرااسٹرکچر گورنمنٹ کوآرڈینیٹنگ کونسل ایگزیکٹو کمیٹی (جی سی سی) اور الیکشن انفرااسٹرکچر سیکٹر کورآرڈینیٹر کونسل (ایس سی سی) کا کہنا ہے کہ رواں برس ہونے والے صدارتی انتخابات امریکہ کی تاریخ کے محفوظ ترین انتخابات تھے۔
یاد رہے کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار صدر ڈونلڈ ٹرمپ شواہد فراہم کیے بغیر مسلسل انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کر رہے ہیں اور انہوں نے اب تک شکست تسلیم نہیں کی ہے۔
عہدہ سنبھالنے پر بائیڈن کے پہلے 100 دن
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن حکومت سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے 100 دنوں میں کیا کریں گے؟ جانیے آفتاب بوڑکا کے اس وی لاگ میں۔
یورپ کے لیے بائیڈن کی خارجہ پالیسی کیا ہو گی؟
بائیڈن کی 'کامیابی' کو صدر ٹرمپ نے تو اب تک تسلیم نہیں کیا لیکن مختلف ممالک کے سربراہان انہیں مبارک باد دے رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کے دور میں نیٹو ممالک کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا تھا۔ اب بائیڈن انتظامیہ کے ممکنہ دور میں امریکہ کی یورپ سے متعلق کیا خارجہ پالیسی ہو گی؟ دیکھیے اس رپورٹ میں۔
سینیٹ میں ری پبلکن پارٹی کو 50 نشستیں حاصل
ریاست الاسکا میں ری پبلکن سینیٹر ڈین سلیون کے دوبارہ منتخب ہونے کے ساتھ ہی پارٹی نے ایوانِ بالا کی 100 میں سے 50 سیٹیں حاصل کر لی ہیں جب کہ ڈیموکریٹک پارٹی نے 48 سیٹیں حاصل کی ہیں۔
ایوان میں دونوں پارٹیوں میں سے سینیٹ میں کس کی اکثریت ہو گی؟ اس کا فیصلہ ریاست جارجیا میں پانچ جنوری کو دو سیٹوں پر ہونے والے مقابلوں کے نتائج سے واضح ہو گا۔ ان دو مقابلوں کے بعد ہی ظاہر ہو سکے گا کہ دونوں پارٹیوں کو سینیٹ میں کتنے ممبران کی حمایت حاصل ہو گی۔
الیکشن 2020 کے مکمل نتائج کے بعد تشکیل پانے والی سینیٹ کی پوزیشن آئندہ دو برسوں تک برقرار رہے گی۔
جارجیا میں دو قدامت پسند ری پبلکن سیاست دان ڈیوڈ پرڈو اور کیلی لوفلر اس وقت دو سیٹوں پر فائض ہیں۔ لیکن تین نومبر کے انتخابات میں دونوں ہی واضح برتری حاصل نہ کر سکے جس کے بعد اب ان دو سیٹوں پر دوبارہ مقابلے ہوں گے۔
سینیٹر پرڈو کے مدِ مقابل ڈیموکریٹک جان اوسوف ہیں، جو ایک صحافی ہیں۔ انہیں 2018 میں ایوانِ نمائندگان کے مقابلے میں ایک سخت مقابلے کے بعد شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ریاست کی دوسری سیٹ کے لیے موجودہ سینیٹر لوفلر کا مقابلہ ترقی پسند ڈیموکریٹ رافیل وارنک سے ہو گا۔ رافیل وارنک اٹلانٹا شہر کے ایک گرجا گھر میں پاسٹر ہیں اور گزشتہ ہفتے ہونے والے الیکشن میں وہ سب سے زیادہ ووٹ لے کر تمام امیدواروں سے آگے رہے۔
ریاست جارجیا کی ایک بھی سیٹ جیتنے کی صورت میں ری پبلکن پارٹی اپنی ایوان میں اکثریت کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
لیکن اگر دونوں قدامت پسند سیاست دان شکست سے دوچار ہوتے ہیں تو ڈیموکریٹک پارٹی کے ممبران کی تعداد بھی 50 ہو جائے گی۔ اور یوں دونوں پارٹیوں کو مساوی نمائندگی حاصل ہو گی۔