امریکہ میں صدارتی مباحثوں کی تاریخ اور طریقۂ کار
امریکہ میں صدارتی انتخابات سے قبل اُمیدواروں کے درمیان صدارتی مباحثوں کی طویل تاریخ ہے۔ یہ مباحثے نہ صرف عوامی رائے پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ اس سے اہم قومی معاملات پر اُمیدواروں کا نکتۂ نظر بھی ووٹرز کے سامنے آتا ہے۔
امریکی سیاست میں اُمیدواروں کے درمیان مباحثے کی تاریخ 162 سال پرانی ہے۔ ان مباحثوں کا آغاز 1858 میں سینیٹ کی نشست کے لیے دو اُمیدواروں ابراہام لنکن اور اسٹیفن ڈگلس کے درمیان ہونے والے مباحثے سے ہوا تھا۔
ابراہام لنکن سینیٹ کی نشست تو نہ جیت سکے۔ لیکن اس مباحثے میں غلامی کے خلاف دیے گئے دلائل کی کاپیاں ملک بھر میں تقسیم کی گئیں جس نے 1860 میں اُن کی وائٹ ہاؤس تک رسائی آسان بنائی۔
لیکن صدارتی امیدواروں کے درمیان مباحثوں کا باقاعدہ آغاز 1960 میں ہوا جب اُس وقت کے ڈیمو کریٹک امیدوار جان ایف کینیڈی اور ری پبلکن اُمیدوار اور امریکہ کے نائب صدر رچرڈ نکسن نے اہم قومی معاملات پر اپنی پالیسی اور منشور پر ایک دوسرے کے ساتھ بحث کی جس کے بعد ہر الیکشن سے قبل یہ مباحثے روایت بن گئے۔
امریکہ کی ڈیمو کریٹک پارٹی کی دلچسپ تاریخ
امریکہ میں صدارتی انتخابات کا میدان گرم ہے۔ صدر ٹرمپ کے مقابلے میں جو بائیڈن کو اپنے امیدوار کے طور پر اتارنے والی ڈیمو کریٹک پارٹی دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے زور لگا رہی ہے۔ ڈیمو کریٹک پارٹی کی تاریخ کیا ہے؟ اس کی بنیاد کس نے رکھی اور امریکی سیاست میں اس جماعت کا کیا کردار رہا؟ جانیے وائس آف امریکہ کے اس ایکسپلینر میں۔
امریکہ کی ری پبلکن پارٹی کی دلچسپ تاریخ
قدامت پسند نظریات کی حامی امریکہ کی ری پبلکن پارٹی لگ بھگ ڈیڑھ سو سال قبل قائم کی گئی تھی۔ مگر تاریخی اعتبار سے اس کی نظریاتی سمت کا انحصار اس بات پر بھی رہا ہے کہ پارٹی کی قیادت کون کر رہا ہے اور ملک کن حالات سے گزر رہا ہے۔ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں ری پبلکن پارٹی کی دلچسپ تاریخ پر۔
امریکہ کے صدارتی انتخابات میں کسے ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں؟
امریکہ میں اس وقت انتخابی مہم زور و شور سے جاری ہے اور کرونا بحران کی بندشوں کے باوجود تین نومبر کا الیکشن قومی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
انتخاب میں جہاں کروڑوں امریکی ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کے لیے پرجوش ہیں، وہیں لاکھوں امریکی شہری مختلف وجوہات کی بنیاد پر ووٹ کا حق استعمال نہیں کر سکتے۔
بعض تجزیہ کار ایسے امریکیوں کو 'خاموش شہری' کہتے ہیں کیوں کہ وہ دیگر ہم وطنوں کی طرح جمہوری عمل میں ووٹ کا بنیادی حق استعمال نہیں کر پاتے۔
آئیں جائزہ لیتے ہیں کہ وہ کون سے امریکی شہری ہیں جنہیں ووٹ ڈالنے کا حق حاصل نہیں ہے