امریکی اخبارات میں وزیر دفاع لیو ن پینیٹا کا یہ اعلان تجزیوں کے ساتھ نمایاں طور پر شائع ہوا ہے کہ افغانستان میں امریکی فوجوں کی لڑائی میں شرکت اگلے سال کے اوائیل میں بند ہو جائے گی ۔
اِس وقت اُس ملک میں لگ بھگ 90 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں، جِن میں سے تیس ہزار اسی سال موسم خزاں تک امریکہ واپس پہنچ جائیں گی۔ نیو یارک ٹائمز کہتا ہے کہ ابھی یہ طے نہیں ہے ، کہ باقیماندہ 60 ہزار کو کتنی دیر میں واپس امریکہ بلایا جائے گا۔
اخبار کا خیال ہے کہ اگلے سال افغانستان کی لڑائی میں امریکی مشن کے خاتمے کا اعلان صدر اوباما کی دوبارہ منتخب ہونے کی مہم کے دوران ان کی تعریف کا باعث ہوگا۔
اِسی موضوع پر، واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ افغان فوجی مشن میں تیزی کے ساتھ جو یہ تبدیلی کی گئی ہے وہ اس بات کی تازہ ترین علامت ہے کہ امریکہ اور اس کے اتّحادی ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے جاری اس جنگ سے اپنی وابستگی ختم کر نا چاہتے ہیں ۔ اخبار کہتا ہے کہ فرانسیسی صدر نکولس سر کوزی نے بھی جو اس وقت دوباہ منتخب ہونے کے کڑے امتحان سے گُذر رہے ہیں
پیرس میں یہ اعلان کیا ہے کہ فرانس اسی سال اس لڑائی سے کنارہ کش ہونے کے لئے عجلت سے کام لے گا۔
اخبار کہتا ہے کہ صدر اوباما کو بھی ابھی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آخرش باقی کتنے امریکی فوجی افغانستان میں تعینات رہیں گے اور کتنے عرصے کے لئے ۔
امریکی انظامیہ افغان حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے لئے مذاکرات کر رہی ہے جس کا مقصد اس ملک میں انسداد دہشت گردی اور افغان فوجیوں کو تربیت فراہم کرنے والی فوجیں غیر معیّنہ مدّت کے لئے موجود رہیں گی۔ اخبار کہتا ہے کہ اس انتظامیہ نے اسی قسم کی فوج عراق میں غیر معیّنہ عرصےتک برقرار رکھنے کے لئے بھی مذاکرات کئے تھے، جو ناکام ہو گئے تھے۔۔
واشنگٹن پوسٹ کہتا ہے اگرچہ اب تک امریکہ کی رواں صدارتی انتخابی مہم کے دوران افغانستان نے کوئی نمایاں کردار ادا نہیں کیا ہے لیکن ری پبلکن صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں اب تک سبقت لے جانے والے امّید وار مِٹ رامنی نے کہہ دیا ہے کہ وُہ طالبان کے خلاف اس وقت تک جنگ جاری رکھیں گے جب تک انہیں شکست نہیں دی جاتی۔
’سِن سِنے ٹی انکوائیرر‘ اخبار میں برسلز میں نیٹو وزارتی سطح کے مذاکرات پر ایسوسی ایٹد پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق اس تنظیم کے سکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ افغانستان اب بھی نیٹو کی اوّلیں ترجیح ہے، جہاں بقول اُس کے، جنگ میں پیش رفت جاری ہےاور یہ کہ سیکیورٹی کی ذمّہ داری کا کام پچھلے سال سے افغان قومی فوج کو سونپنے کا جو عمل شروع ہوا تھا، وہ اگلے سال کے وسط تک جاری رہے گا۔ اور یہ عمل 2014 کو ختم ہو جائے گا، اُس وقت تک افغان قومی فوج پورے ملک کی سیکیورٹی کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لے چُکی ہوگی ۔
یہ وزارتی اجلاس نیٹو کی طرف سے اس خفیہ رپورٹ کے افشاء ہونے کے ایک روز بعد منعقد ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا ، کہ دس سال گزر جانے کے بعد بھی باغیوں کا مورال بُہت اونچا ہے اور یہ کہ طالبان پُر اُمّید ہیں کہ وُہ اتّحادی فوجوں پر غالب آ جائیں گے ۔
یہ رپورٹ افغان فوج کے ارکان کی طرف سے نیٹو فوجوں اور ان کے مشیروں پر ان باربار کے حملوں کے پس منظر میں آئی ہےجِن کی وجہ سے فکر پیدا ہو گیا تھا کہ افغان قومی فوج اور پولیس میں طالبان کے ایجنٹ گّھس گئے ہیں ۔سنہ 2007 سات سے افغان سپاہیوں، پسلیس والوں اور افغان فوجی وردی میں ملبوس باغیوں نے نیٹو فوج کے ارکان پر کم ازکم 35 حملے ہوئے ہیں۔ان میں سے تقریباً آدھے پچھلے سال ہوئے تھے۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: