9/11کی دسویں برسی میں چند روز رہ گئے ہیں۔ اِس مناسبت سے ’لاس انجلیس ٹائمز‘ ایک اداریے میں لکھتا ہے کہ اخبار کے اسٹاف رائٹر کِم مرفی نے ہوم لینڈ سکیورٹی کے منصوبوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ نکالا ہے کہ امکانی دہشت گردانہ حملوں کوروکنے کے لیے غیر ضروری اور احمقانہ اقدامات کیے گئے ہیں اور کانگریس کا فرض ہے کہ وہ مستقبل میں اِس کا تدارک کرے۔
اِس کی مثال دیتے ہوئے اخبار کہتا ہے کہ نیبراسکا کی ایک کاؤنٹی کو ہزاروں ڈالر اِس لیے دیے گئے تاکہ وہ اپنےمویشیوں کے لیے نکیلیں اور پٹے خرید سکے جنھیں دہشت گردوں کی طرف سے جراثیمی جنگ شروع ہونے کی صورت میں استعمال کیا جاسکےگا۔
اِسی طرح، اخبار کے لیے حفاظتی انتظامات کی افادیت کا اندازہ لگانا مشکل ہے، خاص طور پر ہوائی اڈوں پر اسکریننگ کے جو اتنے پیچیدہ آلات نصب کیے گئے ہیں، کیونکہ جیسا کہ اخبار کہتا ہے، آج تک وہاں ایک بھی تو دہشت گرد حملہ نہیں ہوا ہے۔
اگرچہ، اِس کے حامی دعویٰ کرتے ہیں کہ حملہ نہ ہونا ہی اِس بات کا ثبوت ہے کہ نظام کارگر ہے۔
اخبار کی نظر میں حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردوں کے تمام امکانی اہداف برابر نہیں ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ نیویارک، واشنگٹن یا لاس انجلیس جیسے شہروں کے لیے بھرپور انتظامات کرنا دانشمندی ہے لیکن چھوٹےچھوٹے شہروں اور دیہاتی یا مضافاتی علاقوں میں ہوم لینڈ سکیورٹی کے جو حفاظتی انتظامات ہیں وہ احتیاط سے زیادہ لوگوں کی خوشامد کرنے کا فعل لگتا ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ اگر کانگریس قانون نافذ کرنے والے مقامی اداروں کو فنڈز مہیا کرنا چاہتی ہے تو اُسے اِس بخشش کو 9/11کے توڑ کا حصہ نہیں قرار دینا چاہیئے۔
اِس سانحے کی برسی قریب ہے اور ہوم لینڈ سکیورٹی وہ مقدس ادارہ بن گیا ہے جِس پر 75ارب ڈالر سالانہ خرچ ہو رہے ہیں، لیکن جیسا کہ Murphyکے جائزے سے ظاہر ہے ، کانگریس کو اپنے عطیہ دینے کے موجودہ طریقِ کار پر نظرِ ثانی کرنے کی ضرورت ہے اور اُسے وفاقی فنڈ صرف وہاں مہیا کرنا چاہیئےجہاں اُن کی واقعی ضرورت ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ 9/11نے ثابت کردیا ہے کہ ایک واحد دہشت گرد حملہ لوگوں کی بھاری تعداد کے لیے تباہ کُن ثابت ہو سکتا ہے، لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ پوری قوم کو نہایت ہی اعلیٰ مدافعتی چادر سے ڈھک دیا جائے۔
’ہیوسٹن کرانیکل‘ نے امریکہ میں غلط افراد کو مجرم قرار دینے کے واقعات پر ایک اداریے میں لکھا ہے کہ اِس کی وجوہات میں سے ایک یہ ہے کہ ملزموں کی شناختی پریڈ میں عینی گواہ غلطی کرتے ہیں۔
اخبار کہتا ہےکہ DNAٹیسٹنگ کی اِس شہادت کے بعد جِن 273افراد کو جیل سے رہا کردیا گیا ہے اُن میں سے 75فی صد کے بارے میں بے گناہی کے قومی ادارے کی یہ رپورٹ ہے کہ اُن کو گواہوں کی غلط شناخت کی وجہ سے مجرم قرار دیا گیا تھا۔
اخبار کہتا ہے کہ ریاست ٹیکسس میں یہ تناسب زیادہ ہے جہاں اور ریاستوں کے مقابلے میں زیادہ قیدیوں کو معافی دی گئی ہے۔
لیکن اخبار کہتا ہے کہ ٹیکسس نے پچھلے ایک سال کے دوران قانون کے نفاذ کے شعبے میں بہت پیش رفت کی ہے۔ اور ملزموں کی غلط شناخت کے مسئلے پر پوری توجہ دی ہے، لیکن مسئلہ ابھی بھی پوری طرح حل نہیں ہوا ہے۔نیو جرسی سپریم کورٹ کے اِس فیصلے سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے جس نے ملزموں کی مشکوک شناخت کو چیلنج کرنے کی زیادہ آزادی دی گئی ہے۔
St. Louis Post Dispatchایک اداریے میں کہتا ہے کہ 2000ء اور 2010ء کے درمیانی عرصے میں امریکہ کے 100سب سے بڑے میٹروپالیٹن علاقوں میں سے 22ایسے ہیں جہاں اقلیتیں اب اکثریت میں بدل گئی ہیں۔
اِسی دوران،100میٹروپولیٹن علاقوں میں آبادی کے اضافے میں 58فی صد کے لیے غیر سفید فام اور ہسپانویوں کا ہاتھ ہے۔
اخبار کہتا ہےکہ امریکہ اور امریکی تیزی کے ساتھ بدل رہے ہیں اور ایک قوم کی حیثیت سے امریکی یا تو اِس کا رونا روسکتے ہیں یا پھر اِس کو ہر فرد بشرکے فائدے کے لیے بروئے کار لاسکتے ہیں۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: