رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے : فوجی انخلاء کے بعد بغداد کا امریکی سفارت خانہ


امریکی اخبارات سے : فوجی انخلاء کے بعد بغداد کا امریکی سفارت خانہ
امریکی اخبارات سے : فوجی انخلاء کے بعد بغداد کا امریکی سفارت خانہ

نیو یارک ٹائمز کی اطلاع کے مطابق عراق سے امریکی فوجوں کے انخلاء کے ایک ماہ بعد امریکی وزارت خارجہ نے اس ملک میں دیکھ بھال کرنے والے ڈرون طیاروں کا ایک چھوٹا سا بیڑہ تعینات کر رکھا ہے جو امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں اورامریکی عہدہ داروں کو تحفظ فراہم کرنے میں امداد فراہم کرتا ہے۔اخبار کا کہنا ہے کہ بعض سرکردہ عراقی عہدہ داروں نے اس پروگرام پر غم و غصّے کا اظہار کرتے ہوئے ان غیر مسلّح طیاروں کو عراقی حاکمیت اعلیٰ کے لئے اہانت آمیز قرار دیا ہے

اخبار کے مطابق اس پروگرام کا ذکر محکمے کی تازہ ترین رپورٹ میں ہے جس میں کمپنیوں کو اس پروگرام کو چلانے کا ٹھیکہ لینے کی بولی دینے کی دعوت دی گئی ہے ۔اور یہ اس پروگرام کو وسعت دینے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے جس کے تحت یہ امریکی حکومت کا ایک سفارتی بازو بن جائے گا۔ اب تک ڈرون چلانے کا یہ پروگرام محکمہء دفاع اور سی آئی اےکے تصرّف میں تھا ۔

اخبار نے امریکی ٹھیکے داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ محکمہء دفاع کے زیر غور یہ تجویز ہے ۔ کہ اگلے دو سال میں بیشتر امریکی فوجوں کی وطن واپسی کے بعد ، دیکھ بھال کرنے والے غیر مسلّح ڈروں طیارےزیادہ خطرے والے ملکوں ، مثلاً انڈونیشیا ، پاکستان اور افغانستان میں متعیّن کئے جائیں گے ۔ اخبار نے محکمہء خارجہ کے عہدہ داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ابھی عراق میں ڈرون طیاروں کے اس استعمال کے علاوہ کہیں اور ان کے ایسے استعمال کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ نیو یارک ٹائمز کہتا ہے کہ یہ ڈرون طیارے محکمہءخارجہ کی ان کوششوں کی تازہ ترین کڑی ہے۔ جس کا مقصد ان ذمہ داریوں کو اپنے ہاتھ میں لینا ہے ۔ جو اب تک فوج سنبھالے ہوئے تھی۔ اب مثال کے طور پر پرائیویٹ ٹھیکے داروں کے پانچ ہزار کارندے بغداد میں امریکی سفارت خانے کے گیار ہ ہزار نفوس پر مشتمل عملے کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اور ان کی نقل وحرکت بھاری بکتر بند فوجی گاڑیوں میں ہوتی ہے۔ جب امریکی سفارت خانے کا عملہ عراق میں کہیں جاتاہےتو اس کے قافلے کے اوپر ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہیں۔ تاکہ حملے کی صورت میں امداد فراہم کر سکیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ٹھیکے دارکے مشین گنوں سے مسلّح دو کارندے ہیلی کاپٹروں کے باہر دونوں جانب کھونٹوں سے بندھے ہوئے ہوتے ہیں ۔ہیلی کاپٹروں کا استعمال پچھلے سال آزمائشی طور پر شروع کیا گیا تھا ۔ لیکن امریکی فوجی اپنے ڈروں طیاروں سمیت وہاں سے چلے گئے تو پھر ان کا استعمال بڑھ گیا۔ ویسے حکومت عراق سے ابھی ان کے باقاعدہ استعمال کی اجازت لینا باقی ہے۔

واشنگٹن پوسٹ صدارتی نامزدگی کے ری پبلکن امّید واروں کے بارے میں کہتا ہے کہ ایک طرف وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں قرض سے نفرت ہے ۔ لیکں دوسری طرف انہوں نے ٹیکسوں میں چھوٹ دینے کی تجویز رکھی ہے ۔ جس کی وجہ سے اس قرضے میں کھربوں ڈالر کا اضافہ ہو جائے گا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ بُش کے دور کے ٹیکسوں میں دی گئی مراعات کو دس سال کی توسیع دی جائے۔ جس کی معنی یہ ہونگےکہ قوم پر 37 کھرب ڈالر کا اضافی قرضہ چڑھ جائے گا۔ دولت مندوں کے لیئے ٹیکسوں میں دی گئی چھوٹ کی وجہ سے ، جو صدر اوباما ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اگلے دس سال میں قوم پر 10 کھرب ڈالر کا بوجھ بڑھ جائے گا ۔ لیکن ری پبلکن امید وار ٹیکسوں میں اس چھوٹ کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں ۔ بلکہ اس کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں، جس کا بیشتر فائدہ امیر ترین ٹیکس گزاروں کو پہنچے گا ۔

اخبار کہتا ہے ۔ کہ ریپبلکن امیدوار مِٹ رامنی کی ٹیکسوں میں چھوٹ دینے کی تجویز، پارٹی کے دوسرے امیدواروں کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔ جب کہ دوسرے امید وار نیُوٹ گِنگرچ کی تجویزصرف 2015 میں بُش ٹیکس مراعات کے علاوہ آمدنی میں850 ارب ڈالر کے خسارے کا باعث ہوگی ۔ اخبار کہتا ہے کہ ٹیکسوں میں اندھا دھند مراعات دینے کے یہ علمبردار دیکھیں گے ٴ کہ اس وقت ٹیکس پالیسی سینٹر کے تخمینے ایک ہی سطح پر ہیں ۔ کیونکہ کسی ایسے قومی معاشی منظرنامہ کا تصوُّر ناممکن ہے ۔،جس میں اقصادی نمو کے جادو سے ٹیکسوں کی چھوٹ کے ہوتے ہوئے ان کی یہ مراد پوری ہو۔ واشنگٹن پوسٹ کہتا ہے کہ ایک ایسے وقت میں امیر ترین ٹیکس گزاروں کومزید مراعات دی جارہی ہیں ۔ جب سب سے زیادہ غریبوں کے فلاحی پروگراموں کواُڑایا جا رہے۔ کیونکہ ان امیدواروں نے اخراجات کی حد مقرر کر نے کا عہد کر رکھا ہے۔ الغرض، اخبار کی نظر میں ان کی تجویز کردہ کٹوتیوں کےتباہ کُن نتائج ہونگے ۔

XS
SM
MD
LG