رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: شام کو بچانے کے لئے رُوس کا تعاون ضروری


امریکی اخبارات سے: شام کو بچانے کے لئے رُوس کا تعاون ضروری
امریکی اخبارات سے: شام کو بچانے کے لئے رُوس کا تعاون ضروری

شام کو بچانے کے لئے رُوس کا تعاون ضروری ہے۔اس عنوان سے واشنگٹن پوسٹ ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ عرب اور مغربی ممالک اقوام متحدہ میں شام پر سفارتی تعطل کو دور کرنے کے لئے جو سفارتی کوششیں کر رہے ہیں ۔ ان میں روس کی اعانت کی عدم موجودگی میں کامیابی کے آثار نظر نہیں آ رہے۔لہٰذا عرب لیگ کا منصوبہ غالباً شام میں مکمّل خانہ جنگی سے بچنے کا واحد ذریعہ ہے۔ عرب لیگ مبصرین کا مشن پچھلے ہفتے ناکام ہونے کے بعد شام میں تشدّد میں اضافہ ہو گیا۔ اور جیسا کی امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے ایک بیان میں کہا ہے۔شامی فوج نے ملک بھر میں جو کاروائی کی ہے ، اس میں سینکڑوں شہری ہلاک ہوئئے ہیں،شہری علاقوں میں گولہ باری میں پوری پوری عمارتیں زمین بوس ہو گئی ہیں اور ان کے مکین انہیں میں دب گئے ہیں۔اس بے رحمانہ کاروائی کے باوجود صدر بشارالاسد کی فوجیں پسپاہوتی نظر آرہی ہیں۔اوربیشتر مبصرین کی نظر میں اسد حکومت ڈانواں ڈول ہو رہی ہے۔ اور اگر روس اسے برابر سہارا دیتا رہا، تو اس کی وجہ سے نہ صرف دوسرے عرب ممالک میں اس کی حیثیت کو نقصان پہنچے گابلکہ شام میں بھی اس کے اثاثے، اور اس کے ہتھیاروں کی فروخت کو خطرہ لا حق ہو سکتا ہے ۔

اخبار کہتاہے کہ عرب اور مغربی ملک ، اسد حکومت کے خاتمے کا خیر مقدم کریں گے۔لیکن اس کے لئے جو ذرائع اختیار کئے جایئں گے۔ان کی کلیدی اہمیت ہے۔عرب لیگ نے اس کے لئے جس عبوری دور کی سفارش کی ہے۔ اس کی بدولت خوں خرابہ نسبتاً جلد ختم ہو سکتا ہے ۔ او ر سیکیولر اور جمہوریت نواز طاقتوں کو بالا دستی حاصل ہوسکتی ہے۔ لیکن اگر لڑائی نے طول پکڑا تو پھر سنّی اکثریت اور اقلیتی علو یوں کے درمیان بےدردانہ خانہ جنگی شروع ہوجائےگی ۔ جس میں عیسائی اور کرد بھی بیچ میں پھنس جائیں گے اخبار کے خیال میں اس سے اسلامی انتہا پسندوں کو تقویت پہنچے گی۔ اور عراق اور لبنان میں فرقہ وارانہ تصادم دو بارہ شروع ہو جائے گا

ایران کے خلاف نئی تعزیرات لگنے کے بعد ، اس نے آبنائے ہُرمُز بند کرنے کی کی جو دہمکی دی ہے۔اس پر اخبار یو ایس اے ٹوڈے کے مطابق سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام سے دست بردار نہیں ہوتا تو پھر کیا ہوگا۔ بعض ری پبلکن صدارتی نامزدگی کے امید واروں کے نزدیک اس کا علاج ایران کی جوہری تنصیبات پر حفظ ما تقدُّم کے طور پر وار کرنا ہے۔ اور یہ صدر اوبامہ کے اس موقّف کے مماثل ہے۔ کہ ایران سے نمٹنے کے لئے فوجی کاروائی کا متبادل موجود رہنا چاہئے۔ اس دہمکی سے یہ سوال جنم لیتا ہے کہ آیا ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے واقعتاً جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں تاخیر ہو سکے گی۔اخبار کہتا ہے ۔ کہ امریکی فوج کے پاس ایران کی تمام تنصیبات کو تباہ کرنے صلاحیت ہے ۔ اس کے باوجودایسی تنصیبات کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ساتھ ایسی کاروائی کی کامیابی کے امکانات اُسی تناسب سے کم ہو جاتے ہیں،ایران کے ترقّی یافتہ جوہری پروگرام سے ایسی خُفیہ تنصیبات کا بھی امکان ہے ۔ جس کے بارے اسرایئل اور امریکہ کوکُچھ معلوم نہ ہو ۔ حملہ کرنے کے حامی کہتے ہیں ۔ کہ اس کا امکان نہیں لیکن تاریخ کُچھ اور بتاتی ہے۔پھر اگر بفرض محال ایران کی تمام تنصیبات کو تباہ کر بھی دیا گیا ۔پھر بھی چونکہ تہران کو افزودہ یورینیم کی ٹیکنالوجی پر دسترس حاصل ہو چکی ہے لہٰذاوہ تباہ شدہ تنصیبات کو بآسانی دوبارہ تعمیر کر سکے گا۔ اخبار کہتا ہے۔ کہ اگر ان سنگین تعزیرات کے باوجود ایران نے بم بنا لیا تو اس کو اسے استعمال سے باز رکھنے کا بہترین راستہ یہ انتباہ کرنا ہے کہ اس صورت میں امریکہ جواب میں ا پنے بے انداز ہتھیار برُوئے کار لائے گا۔۔

اور اب کُچھ ذکر نیو یارک شہر کے لئے توانائی کے ایک نیئے ذریعے کا۔نیو یارک نیوزڈے کہتا ہے ۔ اس روشنیوں والے شہر کے لئے اس کی حققیقت ایک پُھل جھڑی سے زیاد ہ نہ ہو گی ۔ لیکن اِیسٹ دریا کی لہروں سے ایک میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے لئے جو لائسنس دیا گیا ہے وُہ ایک تار یخی واقعہ ہے۔ اب تک پانی کی لہروں سے توانائی پیدا کرنا ایک خواب تھا لیکن جزیرہء روزویلٹ کا توانائی کا یہ منصوبہ ایک چھوٹاقدم سہی لیکن اس نصب العین کی جانب ایک اہم قدم ہے جس کے مطابق سنہ 2030 تک قومی سطح پر 15 گِگا واٹ بجلی پیدا کی جائے گی

پچھلے ہفتے توانائی کے وفاقی انتظامی کمشن نے ایک کمپنی کو پانی کی لہروں سے بجلی پیدا کرنے کا پہلا لائسنس دیا جو ایسٹ دریا کے تیز بہاؤ سے پانی کے اندر نصب ٹربایئنوں سے بجلی پیدا کررہی ہے۔ اس تجربے میں یہ ثابت ہو گیا ، کہ ٹربا بئینوں کے پنکھے مچھلیوں کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔

XS
SM
MD
LG