سرمایہ دارانہ نظام اور حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہونے والے مظاہرین نے، جنہیں اس ہفتے کے شروع میں نیویارک ایک پارک سے زبردستی نکال دیاگیاتھا، جمعرات کے روز کہا کہ وہ اپنی ’وال سٹریٹ پر قبضہ کرلو‘ نامی تحریک کے دوماہ مکمل ہونے پر آج ایک بڑی ریلی نکالی
مظاہرین نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ اپنے احتجاج کے ذریے نیویارک کے مالیاتی مرکز اسٹاک ایکس چینج کو بند کرا دیں ، مگر علاقے میں پولیس کی بھاری نفری کے باعث وہ اپنی اس کوشش میں ناکام رہے۔
اس ڈھیلی ڈھالی نتظیم کی جانب سے ، جس کا بظاہر کوئی قائد نہیں ہے، یہ تازہ مظاہرہ دو روز قبل پولیس کی جانب سے لوئر مین ہیٹن کے زکوٹی پارک میں ستمبر سے جاری ان کا احتجاجی کیمپ اکھاڑ کر انہیں وہاں سے بے دخل کیے جانے کے بعد ہوا ہے۔ بعد میں انہیں پارک میں جانے کی اجازت دے گئی لیکن وہاں خیمے لگانے کی ممانعت ہے۔
مظاہرین کا کہناہے کہ وہ جمعرات کے اپنےا س مظاہرے کا دائرہ شہر کے زیر زمین ریلوے نظام اور اہم پلوں تک بڑھا دیں گے۔
نیویارک کے ڈپٹی میئر ہاورڈ وولف سن نے بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا کہ شہر ہزاروں افراد کے مجمع سے نمٹنے کی تیاری کررہاہے۔
پولیس کی جانب سے زکوٹی پارک میں منگل کو مظاہرین کے کیمپ اکھاڑے جانے کے بعد انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ انہیں پارک میں انے سلیپنگ بیگوں سمیت جانے کی اجازت دی جائے۔ مگرجج نے یہ فیصلہ دیا کہ پارکوں میں سونے پر پابندی سے آئین میں درج آزادی اظہار کے حق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
نیویارک کے میئر بلوم برگ نے کہاہے کہ وہ جج کے فیصلے سے اتفاق کرتے ہیں کہ اظہار کی آزادی میں ایک عوامی مقام پر لوگوں کے لیے مسائل کھڑے کرنا یا دوسروں کے حقوق میں مداخلت کرنے کا حق شامل نہیں ہے۔