ایک طرف جہاں امریکہ میں کوویڈ 19 کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے وہاں دوسری جانب صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کے حکام اسکول کھولنے پر زور دے رہے ہیں۔
اتوار کے روز قومی تعلیمی نظام کی سربراہ بیسٹی ڈیواس نے ملک بھر کی کمیونیٹز پر زور دیا ہے کہ وہ آنے والے ہفتوں میں اسکولوں میں پانچوں دن کلاسیں شروع کریں جن میں شرکت کے لیے طالب علم کلاس روم میں آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کا سکول آنا محفوظ ہے۔ فاکس نیوز اور سی این این پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار یہ ظاہر نہیں کرتے کہ بچوں کا اسکول آنا خطرناک ہے اور سائنس دان بھی یہ کہتے ہیں کہ بچوں کو یہ وائرس نہیں لگتا۔ اس لیے اسکول کھولنے چاہیئں اور بچوں کو اسکول جانا چاہیے۔
دوسری جانب بیماریوں کے کنٹرول کے قومی ادارے سی ڈی سی کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ وہ معمول کی زندگی کی جانب واپس جانے کے لیے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنے پر زور دیں گے جن میں ماسک پہننا اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنا شامل ہے۔
دارالحکومت واشنگٹن کے مضافات میں واقع ایک بڑی کاؤنٹی فیئر فیکس کے اسکول سسٹم کے سربراہ سکاٹ برابرینڈ نے کہا ہے کہ بچوں کی تعداد اور حفاظتی تدابیر کے پیش نظر فیرفیکس کاؤنٹی کو پانچوں دن اسکول کھولنے کے لیے پنٹاگان جیسی کم ازکم پانچ بڑی عمارتوں کی ضرورت پڑے گی، جس کے لیے وسائل موجود نہیں ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق پنٹاگان میں 20 ہزار سے زیادہ افراد کے کام کرنے کی گنجائش موجود ہے۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسکول سسٹم کے 15 لاکھ ٹیچرز میں سے کم ازکم ایک چوتھائی عمر کے اس حصے میں ہیں، جس میں وہ مہلک وبا کرونا وائرس کا آسانی سے شکار بن سکتے ہیں۔ اس لیے موجودہ صورت حال میں اسکول کھولنا درست فیصلہ نہیں ہو گا۔