واشنگٹن —
امریکی حکام نے ملک کے کمپیوٹر نیٹ ورکس پر ہونے والے بیشتر حملوں کا ذمہ دار چین کو ٹہراتے ہوئے کہا ہے کہ 'ہیکرز' کے حملوں سے امریکی معیشت کو بھی سنگین خطرات لاحق ہیں۔
حکام نے یہ الزام اوردعویٰ 'نیشنل انٹیلی جنس ایسٹیمیٹ' کے عنوان سے تیار کردہ ایک خفیہ رپورٹ میں کیا ہے جس کے مندرجات سے پیر کو امریکی ذرائع ابلاغ کو آگاہ کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیکرز امریکہ کے توانائی، معاشیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ایرو اسپیس اور آٹو موٹو کے شعبوں پر حملے کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں اندازہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کمپیوٹر نیٹ ورکس پر ہونے والے حملوں کے نتیجے میں امریکہ کو ہر برس اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
ہوائی میں قائم تھنک ٹینک 'پیسیفک فورم'کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بریڈ گلوسرمین کے مطابق سائبر حملوں اور جاسوسی کے مرکز کا سراغ لگانا خاصا مشکل ہوتا ہے جس کےباعث ان حملوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
بریڈ گلوسرمین کہتے ہیں کہ فنانشل سیکٹر یقیناً ہیکنگ کے نشانے پر ہے لیکن ان کےبقول امریکی معیشت کے تقریباً تمام ہی شعبے ان حملوں کا بآسانی نشانہ بن سکتے ہیں۔
سائبر حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیشِ نظر 'وہائٹ ہائوس' ان کے جواب میں ان ممالک کے خلاف تجارتی اور ویزہ پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہا ہے جہاں سے یہ حملے ہوتے ہیں۔
'واشنگٹن پوسٹ' کے مطابق صدر اوباما سائبر سیکیورٹی کے معاملے پر جلد ہی ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے والے ہیں جس کا مقصد نجی کمپنیوں کو سائبر حملوں سے اپنا بچائو کرنے میں مدد دینا ہے۔
'پوسٹ' کے مطابق خفیہ رپورٹ میں چین کے علاوہ روس، اسرائیل اور فرانس کو بھی ان ممالک میں شمار کیا گیا ہے جو امریکی نیٹ ورکس پر سائبر حملوں کے ذریعے معاشی معلومات چوری کرتے ہیں۔
ماضی میں کئی امریکی اخبارات بشمول 'نیویارک ٹائمز'، 'واشنگٹن پوسٹ' اور 'دی وال اسٹریٹ جرنل' بھی اپنے کمپیوٹر سسٹم میں چینی ہیکروں کی مداخلت کی شکایات کرتے آئے ہیں لیکن چین کی وزارتِ خارجہ اس طرح کے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
حکام نے یہ الزام اوردعویٰ 'نیشنل انٹیلی جنس ایسٹیمیٹ' کے عنوان سے تیار کردہ ایک خفیہ رپورٹ میں کیا ہے جس کے مندرجات سے پیر کو امریکی ذرائع ابلاغ کو آگاہ کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیکرز امریکہ کے توانائی، معاشیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ایرو اسپیس اور آٹو موٹو کے شعبوں پر حملے کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں اندازہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کمپیوٹر نیٹ ورکس پر ہونے والے حملوں کے نتیجے میں امریکہ کو ہر برس اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
ہوائی میں قائم تھنک ٹینک 'پیسیفک فورم'کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بریڈ گلوسرمین کے مطابق سائبر حملوں اور جاسوسی کے مرکز کا سراغ لگانا خاصا مشکل ہوتا ہے جس کےباعث ان حملوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
بریڈ گلوسرمین کہتے ہیں کہ فنانشل سیکٹر یقیناً ہیکنگ کے نشانے پر ہے لیکن ان کےبقول امریکی معیشت کے تقریباً تمام ہی شعبے ان حملوں کا بآسانی نشانہ بن سکتے ہیں۔
سائبر حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیشِ نظر 'وہائٹ ہائوس' ان کے جواب میں ان ممالک کے خلاف تجارتی اور ویزہ پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہا ہے جہاں سے یہ حملے ہوتے ہیں۔
'واشنگٹن پوسٹ' کے مطابق صدر اوباما سائبر سیکیورٹی کے معاملے پر جلد ہی ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے والے ہیں جس کا مقصد نجی کمپنیوں کو سائبر حملوں سے اپنا بچائو کرنے میں مدد دینا ہے۔
'پوسٹ' کے مطابق خفیہ رپورٹ میں چین کے علاوہ روس، اسرائیل اور فرانس کو بھی ان ممالک میں شمار کیا گیا ہے جو امریکی نیٹ ورکس پر سائبر حملوں کے ذریعے معاشی معلومات چوری کرتے ہیں۔
ماضی میں کئی امریکی اخبارات بشمول 'نیویارک ٹائمز'، 'واشنگٹن پوسٹ' اور 'دی وال اسٹریٹ جرنل' بھی اپنے کمپیوٹر سسٹم میں چینی ہیکروں کی مداخلت کی شکایات کرتے آئے ہیں لیکن چین کی وزارتِ خارجہ اس طرح کے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔