رسائی کے لنکس

الاسکا کے ساحل پر بند بوتل سے 50 سال پرانا روسی پیغام برآمد


الاسکا کا ایک منظر، فائل فوٹو
الاسکا کا ایک منظر، فائل فوٹو

الاسکا کے ساحل کے قریب جلانے کے لیے لکڑیاں ڈھونڈنے کے دوران ایک شخص کی نظر ایک بند بوتل پر پڑی جس کے اندر ایک کاغذ پر ہاتھ سے کچھ لکھا ہوا تھا۔ اس نے بوتل کا شیشہ صاف کر کے اسے پڑھا تو لکھا تھا کہ بحری سفر بہت اچھا رہا۔ عبارت کے آخر میں پچاس سال پہلے کی تاریخ درج تھی۔

بوتل میں بند پیغام کی عبارت کچھ یوں ہے۔

’روس کے مشرق بعید فلیٹ کے مرکزی جہاز وی آر ایکس ایف سولاک کی جانب سے آپ کو پرخلوص آداب۔

ہم آپ کی اچھی صحت، طویل عمر اور خوشگوار بحری سفر کے لیے دعاگو ہیں۔ 20 جون 1969‘

یہ بوتل الاسکا کے قصبے ششمارف کے ایک سکول ٹیچر ٹیلر آئیوانوف کو اس کے ایک دوست نے لا کر دی جو اسے اپنے گاؤں کے قریب ساحل سے ملی تھی۔ اس نے بتایا کہ بوتل پلاسٹک کے ایک ڈھکن سے بند کی گئی تھی جسے اس نے اپنے دانتوں سے کھینچ کر کھولا اور اندر سے پیغام والے کاغذ کو باہر نکالا۔

ٹیلر نے ایک مقامی اخبار نوم نگٹ کو بتایا کہ 50 سال تک بوتل کے اندر بند رہنے والا کاغذ خشک تھا، لیکن بوتل سے شراب جیسی بو آ رہی تھی۔

الاسکا کے ساحل سے ملنے والی پچاس سال پرانی بوتل میں پیغام والا کاغذ کا ٹکڑا
الاسکا کے ساحل سے ملنے والی پچاس سال پرانی بوتل میں پیغام والا کاغذ کا ٹکڑا

ٹیلر نے بوتل اور اس میں بند پیغام کی تصویر 5 اگست کو اپنے فیس بک پیج پر شائع کر دی۔ لیکن کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی۔

روس کے ایک ٹیلی وژن نیٹ ورک روسیا نے پیغام پر درج واپسی کے پتے سے الاسکا پہنچنے والے روسی بحری جہاز کے کپتان کا کھوج لگایا جو ولادی ووستوک کا رہنے والا تھا لیکن ریٹائر ہونے کے بعد اب وہ کرائیما میں رہ رہا ہے۔

کیپٹن اینتولی بوتساننکو نے بحری جہاز کے کپتان کی یونیفارم میں ٹیلی وژن کو انٹرویو دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا بحری جہاز سولاک جب 1969 میں الاسکا پہنچا تو ان کی عمر 35 سال تھی۔

بند بوتل سے برآمد ہونے والا پچاس سال پرانا پیغام جس پر تاریخ صاف پڑھی جا سکتی ہے۔
بند بوتل سے برآمد ہونے والا پچاس سال پرانا پیغام جس پر تاریخ صاف پڑھی جا سکتی ہے۔

ٹیلی وژن رپورٹر نے انہیں اپنے سمارٹ فون پر بوتل اور اس میں سے نکلنے والے پیغام کی تصویر دکھائی تو انہوں نے کہا کہ وہ اس تحریر کو نہیں پہچانتے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس کاغذ پر جو پتا درج ہے وہ ولادی ووستوک میں واقع ان کے پرانے گھر کا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک چھوٹی سی تصویر نے ہزاروں میلوں اور پانچ عشروں پر محیط ایک دلچسپ کہانی کی کڑیوں کو آپس میں ملا دیا۔

XS
SM
MD
LG