امریکی خلائی ادارے ناسا نے کہاہے کہ اس کا بس کے سائز کاایک سیٹلائٹ جو خرابی کے باعث اپناکام بندکرچکاہے، جمعے کے روز کسی وقت زمین سے ٹکرا تباہ ہوجائے گا، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ اس کا ملبہ زمین کے کس حصے میں گرے گا۔
ناسا نے جمعرات کے روز کہاکہ تقربیاً ساڑھے پانچ ٹن وزنی سیٹلائٹ کا شمالی امریکہ کے کسی حصے میں گرنے کا امکان نہیں ہے ۔ ادارے کا کہناہے کہ زمین کے ہوائی دائرے میں داخل ہونے کے بعد سیٹلائٹ ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔
ناسا کا کہناہے کہ کل تک یہ واضح ہوجائے گاکہ سیٹلائٹ کا ملبہ گرنے کا امکان کن علاقوں میں زیادہ ہے۔
خلائی ادارے نے بتایا کہ سیٹلایٹ کا ملبہ گرنے سے کسی کے زخمی ہونے خطرہ بہت ہی کم ہے یعنی 3200 میں سے صرف ایک۔ ناسا کے ماہرین کا خیال ہے کہ ملبے کے ٹکڑے امکانی طورپر سمندر یا دور افتادہ غیر آباد علاقوں میں گرسکتے ہیں۔
عہدے داروں کا خیال ہے ملبے کے ٹکڑے تقریباً 800 کلومیٹر کے علاقے میں پھیل سکتے ہیں۔
ناساکا کہناہے کہ زمین کے کرہ ہوائی میں داخل ہونے کے بعد ہوا کی رگڑ سے سٹیلایٹ میں آگ بھڑک اٹھے گی جسے زمین پر دن کی روشنی میں بھی دیکھا جاسکے گا۔
اس سیٹلائٹ کو 1991ء میں خلائی شٹل ڈسکوری کے ذریعے زمین کے مدار میں بھیجا گیاتھا اوروہ خلاء میں 7300 سے زیادہ دن گذار چکاہے۔
یہ سیٹلائٹ صرف تین سال تک سروسز مہیا کرنے کے لیے تیار کیا گیاتھا اور اس کے ذریعے زمین کے بیرونی مدار کے بارے میں سائنس دانوں کو بہت سی مفید معلومات حاصل ہوئیں تھیں۔
دسمبر 2005ء میں سیٹلائٹ سے معلومات کا حصول بند کردیا گیا تھا ۔ لیکن نارہ ہونے کے بعد بھی اس کے دس میں چھ سائنسی آلات اب بھی درست طورپر کام کررہے ہیں۔