پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوص ڈینئیل فلیڈمین نے ہفتہ کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرت میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے، امریکی نمائندہ خصوصی نے اس اُمید کا اظہار بھی کیا کہ دیرپا امن کے قیام کے لیے مذاکرات کا عمل جلد دوبارہ شروع ہوگا۔
بیان کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی نے تمام فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لانے میں پاکستان، خاص طور پر فوج کے سربراہ کے کردار کو سراہا۔
ملاقات میں علاقائی سلامتی اور استحکام سے متعلق اُمور پر بھی بات چیت کی گئی۔
اس سے قبل رواں ہفتے ہی ڈیئنیل فلیڈمین نے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی تھی، جس میں اُنھیں افغان طالبان اور افغانستان کی حکومت کے نمائندوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے متعلق آگاہ کیا گیا تھا۔
پاکستانی کی میزبانی میں پہلی مرتبہ افغان طالبان اور افغانستان کی حکومت کے عہدیداروں کے درمیان سات جولائی کو اسلام آباد کے قریب سیاحتی مقام مری میں براہ راست بات چیت ہوئی تھی جس میں دوبارہ ملاقات پر اتفاق کیا گیا۔
مذاکرات کا دوسرا دور رواں ہفتے پاکستان ہی میں ہونا تھا، لیکن طالبان کے امیر ملا عمر کے انتقال کی خبروں کے بعد مذاکرات موخر کر دیئے گئے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن اور مصالحت کے عمل کی حمایت جاری رکھے گا۔
گزشتہ ماہ مری میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات میں امریکہ اور چین کے نمائندے بھی موجود تھے۔
افغانستان میں امن و مصالحت میں پاکستان کے کردار کو اہم قرار دیا جاتا رہا ہے لیکن اب یہ واضح نہیں کہ افغان طالبان کی نئی قیادت کے سامنے آنے کے بعد بات چیت کے اس عمل کا مستقبل کیا ہو گا۔