امریکی سینیٹ نے جمعرات کو وفاقی حکومت کو نصف شب سے شروع ہونے والی جزوی بندش سے بچانے کے لیے اسٹاپ گیپ فنڈنگ کے اقدام کی منظوری دی ہے، جسے اب ایوان نمائندگان کو بھیج دیا گیا ہے، جہاں سے اس کے منظور ہونے کی توقع ہے۔
کانگریس کی منظوری اور صدر جو بائیڈن کی جانب سے اس پر دستخط کے بعد حکومت کے پاس اپنی تمام ایجنسیوں کو 3 دسمبر تک چلانے اور وہاں کام جاری رکھنے کے لیے فنڈز دستیاب ہوں گے۔
اس اقدام سے قانون سازوں اور وائٹ ہاؤس کو بجٹ پر بات چیت کے لیے مزید وقت مل جائے گا۔ حکومت کا نیا مالی سال جمعے کے روز سے شروع ہو رہا ہے۔
سینیٹ نے اس اقدام کی منظوری 35 کے مقابلے میں 65 ووٹوں سے دی۔
سینیٹ کے اکثریتی لیڈر چک شومر نے کہا ہے کہ اس قانون میں ان افغان پناہ گزینوں کے لیے 6 ارب 30 کروڑ ڈالر بھی شامل ہیں جنہیں افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف 20 سالہ جنگ کے خاتمے پر امریکہ منتقل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ملک کی مشرقی اور جنوبی ریاستوں میں سمندری طوفانوں اور آفات کی تباہ کاریوں کے بعد بحالی کی سرگرمیوں کے لیے 28 ارب 60 کروڑ ڈالر کے فنڈز بھی رکھے گئے ہیں۔
شومر نے بدھ کو سینیٹ کے فلور پر اپنے تبصرے میں کہا کہ اس اقدام سے حکومت کا شٹ ڈاؤن رک جائے گا۔
سینیٹ میں جمعرات کو ایک ٹریلین ڈالر کے انفراسٹرکچر پلان پر ووٹنگ ہو گی۔ اس منصوبے میں پرانی سڑکوں اور پلوں کی مرمت اور ملک بھر میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی توسیع شامل ہے۔
ایوان نمائںدگان کی اسپیکر ننسی پیلوسی اس کے باوجود بل پر ووٹنگ کی تیاری کر رہی ہیں کہ کچھ پراگریسو ڈیموکریٹس نے اس کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ملک میں سماجی تحفظ کے پروگراموں کے دائرے کو زیادہ وسیع کیا جائے جن پر بھاری اخراجات کا اندازہ ہے۔
پیلوسی نے جمعرات کی صبح نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے انفراسٹرکچر کے منصوبے پر ووٹنگ میں کامیابی حاصل کرنے جا رہے ہیں۔
ری پبلیکنز سینیٹرز نے اس ہفتے حکومت کو جزوی شٹ ڈاؤن سے بچانے کی ایک کوشش کو ناکام بنا دیا تھا، کیونکہ اس میں ملک میں طویل مدتی قرضوں کی حد میں تبدیلی سے متعلق شق بھی شامل تھی، جسے ڈیموکریٹس ری پبلیکننز کی مدد کے بغیر اپنے تئیں منظور کرانے کی کوشش کر رہے تھے۔
جس پر سینیٹ کے ری پبلیکن لیڈر مچ مک کونیل نے کہا تھا کہ ری پبلیکننز اس بل کی صرف اس صورت میں حمایت کریں گے کہ اس میں صرف حکومت کی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے فنڈز رکھے گئے ہوں، تاکہ حکومت اپنے نئے مالی سال میں داخل ہو سکے۔
اس سے قبل وزیرخزانہ جینٹ یلن نے منگل کے روز کانگریس کے رہنماؤں کو بتایا تھا کہ اگر کانگریس قرض کی حد معطل نہیں کرتی یا اسے موجودہ 28 اعشاریہ 4 ٹریلین ڈالر سے نہیں بڑھاتی تو حکومت کے پاس 18 اکتوبر کے بعد اپنے بلوں کی ادائیگی کے لیے فنڈز ختم ہو سکتے ہیں۔
1976 کے بعد سے امریکی حکومت 21 بارجزوی شٹ ڈاؤن ہو چکی ہے، جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چار سالہ صدارت کے دوران یہ شٹ ڈاؤن تین بار ہوا تھا۔
قانون کے مطابق، امریکی حکومتی ایجنسیوں کو کام کرنے کے لیے کانگریس کے ذریعے فنڈنگ مہیا کیے جاتے ہیں۔ شٹ ڈاؤن عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب کانگریس اور وائٹ ہاؤس مخصوص کاموں کے لیے فنڈنگ کی سطح پر متفق نہیں ہو پاتے۔
شٹ ڈاؤن کے دوران فنڈز نہ ہونے کے باعث، بہت سے سرکاری کام روک دیے جاتے ہیں، جیسے معمر امریکیوں کو پنشن کی ادائیگی، انکم ٹیکس ریفنڈ کی پراسیسنگ اور قومی پارکوں تک رسائی۔ تاہم، قومی سلامتی کی کارروائیوں پر کام جاری رہتا ہے اور ان کے ملازم بھی کام پر آتے رہتے ہیں۔ تاہم، ان کی تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر ہو سکتی ہے۔