امریکی سینیٹ میں قانون سازوں نے صدر جو بائیڈن کی قومی سلامتی کی ٹیم سےکہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو دی جانے والی امداد کے بدلے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت سے شہری ہلاکتیں کم سے کم کرنے سے متعلق ٹھوس اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی لی جائے۔
گزشتہ ہفتے مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد غزہ میں اسرائیل کی مسلسل فضائی گولہ باری جاری ہے جب کہ امریکی سینیٹ میں موجود صدر بائیڈن کے حلیف، برنی سینڈرز اور ان کے ساتھیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں شہری ہلاکتوں کو محدود کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔
سینڈرز نے سینیٹ کے فلور پر کھڑے ہو کر کہا کہ امریکہ کو اس سلسلے میں اپنااثر و رسوخ استعمال کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو بنا شرائط دی جانے والی امریکی امداد کی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔
بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے امریکی ایوان نمائندگان کو 106 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کی منظوری کا بل بھیجا گیا ہے۔ اس امداد میں یوکرین، اسرائیل اور دیگر قومی سلامتی کی ضروریات سے متعلق اخراجات شامل ہیں۔ ایسے میں برنی سینڈرز اور ان کے ہم خیال سینیٹرز کی جانب سے شہری ہلاکتوں کو محدود کرنے کے مطالبے نے وائٹ ہاؤس سمیت اسرائیل کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کروائی ہے۔
ریاست میری لینڈ سے ڈیموکریٹ پارٹی کے سینیٹر کرس وین ہولن نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ نیتن یاہو کی حکومت سے شہری ہلاکتوں کو محدود کرنے سے متعلق ’’کہنے، اور وعدہ لینے میں فرق ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سلسلے میں توقعات رکھنا نہیں، نتائج دیکھنا چاہتے ہیں ۔
اے پی کے مطابق ان سینیٹرز کی جانب سے مذکورہ مطالبے کے بعد وائٹ ہاؤس نے بھی پہلی بار اسرائیل سے عوامی سطح پر مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل، فلسطینی شہری ہلاکتوں کو محدود کرنے کے امریکی مطالبے کو محض سننے کے بجائے، اس پر آمادگی ظاہر کرے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے بائیڈن انتظامیہ کی ہدایات پر ایک قدم یہ اٹھایا ہے کہ ایک آن لائین نقشہ جاری کیا گیا ہے جس میں شہریوں کو بتایا گیا ہے کہ وہ غزہ کے ان علاقوں سے نکل جائیں، جہاں اسرائیل حملہ کرنے والا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ آن لائین نقشے کے علاوہ بھی شہری ہلاکتوں کو محدود کرنے کے لیے مزید اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
اسرائیلی اقدامات، شہری ہلاکتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے، محکمہ خارجہ
امریکہ نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ شہری ہلاکتوں کو محدود کرنے کے امریکی مطالبے کے بعد اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے حالیہ حملوں میں شہری ہلاکتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم نے انہیں کہا ہے کہ انہیں شہریوں کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات اٹھانے ہوں گے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں اسرائیل کی جانب سے شہریوں کو حملے سے قبل انخلا کے مطالبات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حالیہ اقدامات کی بدولت غزہ کی پٹی کے جنوب میں شمال کے مقابلے میں شہریوں کے بے گھر ہونے کی تعداد میں کمی نظر آنے کی توقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ موجودہ صورت حال اور اس کے نتائج پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے غزہ کے مضافات میں اسرائیلی بستیوں پر حملے میں قریب 12 سو افراد کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس بمباری کے نتیجے میں اب تک 15 ہزار 5 سو فلسطینی شہری ہلاک ہوچکے ہیں جن میں ستر فیصد عورتیں اور بچے شامل ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔
فورم