رسائی کے لنکس

امریکہ نے پاکستان و افغانستان میں سرگرم 'دہشت گرد' تنظیموں پر پابندی عائد کر دی


اس فیصلے کے بعد ان تنظیموں کی امریکہ میں موجود اثاثے منجمند کر دیئے گئے ہیں اور امریکہ شہریوں پر ان تنظمیوں کے ساتھ کسی قسم کے راوبط رکھنے پر پابندی ہو گی۔

امریکی وزارت خارجہ نے دو شدت پسند تنظیموں کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

ان میں پاکستان کے قبائلی علاقے درہ آدم خیل میں سرگرم عسکریت پسند تنظیم طارق گیدڑ گروپ اور جماعت الدعوۃ القران شامل ہے جو پاکستان اور افغانستان کے کچھ علاقوں میں سرگرم ہے۔

اس فیصلے کے بعد ان تنظیموں کی امریکہ میں موجود اثاثے منجمند کر دییے گئے ہیں اور امریکی شہریوں پر ان تنظمیوں کے ساتھ کسی قسم کے راوبط رکھنے پر پابندی ہو گی۔

یہ پابندیاں ان غیر ملکی تنظیموں پر عائد کی جاتی ہیں جنہوں نے دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہو یا جن سے اس قسم کی کارروائیوں کا خطرہ ہو یا وہ امریکی شہریوں، امریکی سلامتی، خارجہ امور یا امریکہ کی معیشت کے لیے خطرہ ہوں۔

امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق درہ آدم خیل میں سرگرم طارق گیدڑ گروپ کا تعلق کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ گروپ دسمبر 2014 میں آرمی پبلک اسکول پشاور پر ہوئے مہلک حملے میں ملوث تھا جس میں بچوں سمیت 140 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس گروپ کا سربراہ عمر منصور رواں سال جنوری میں شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ کے چارسدہ شہر میں واقع باچاخان یونیورسٹی پر ہوئے مہلک حملے کے مرکزی منصوبہ ساز کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ اس حملے میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ طارق گیدڑ گروپ 2010 میں ایک برطانوی صحافی کو شمالی وزیر ستان سے اغوا کرنے کی واردات میں بھی ملوث تھا اس کے علاوہ اسی گروپ نے پولینڈ کے ایک شہری کو 2008 میں اٹک شہر سے اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا تھا۔

دوسری طرف جماعت الدعوۃ القران شدت پسند گروہ پاکستان کے شہر پشاور اور افغانستان کے مشرقی علاقے میں سرگرم ہے۔

امریکہ وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ نے 2010 میں افغان طالبان کے بانی امیر ملا عمر کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور اس کے القاعدہ اور لشکر طیبہ سے بھی راوبط ہیں۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ گروپ بھی دہشت گردی کی کئی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے اور یہ گروپ 2010 میں افغانستان کے کنڑ صوبے سے ایک برطانوی امدادای کارکن لنڈا کے اغوا اور بعد ازاں اس کی ہلاکت میں مبینہ طور پر ملوث تھا۔

سلامتی کے امور کے ماہر اور تجزیہ کار عامر رانا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایسے شواہد موجود ہوں جن سے ان گروپوں کے دہشتگرد کارروائیاں میں ملوث ہونا ظاہر ہوتا ہے۔

وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکہ دہشت گردی اور شدت پسندی کے خاتمے کے لیے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

بیان کے مطابق اس اقدام سے امریکی عوام اور بین الاقوامی برادری پر واضح کیا گیا ہے کہ طارق گیدڑ گروپ اور جماعت الدعوۃ القران دہشت گرد کارروائیوں میں سرگرم ہیں اور انہیں دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنا اور ان کے خلاف سخت پابندیاں عائد کر کے ایسے گروپوں اور افراد کو تنہا کر کے ان کے خلاف امریکی حکومت کے اقدامات کو ممکن بنانا ہے۔

XS
SM
MD
LG