امریکہ کی ریاستوں نے منگل کے روز تین نومبر کے صدارتی الیکشن کے نتائج کو حتمی شکل دے دی، جسے نومنتخب صدر جو بائیڈن کو سرکاری سطح پر کامیاب قرار دینے کی طرف ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
دوسری طرف صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے وکلا نے عندیہ دیا ہے کہ وہ جنوری تک ان نتائج کو چیلنج کرتے رہیں گے۔ ان کے مطابق انتخابات کے نتائج کو حتمی طور پر تسلیم کرنے میں کانگرس کی جانب سے جنوری میں ہونے والی توثیق سب سے اہم مرحلہ ہے۔
غیر سرکاری نتائج کے مطابق صدارتی الیکشن میں بائیڈن نے صدر ٹرمپ کو ملنے والے 232 کے مقابلے میں 306 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے تھے۔
منگل ہی کے روز سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کے ری پبلیکن کانگرس رکن مائیک کیلی کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے استدعا کی تھی کہ ریاست پینسلوینیا کے ڈاک کے ذریعہ ڈالے گئے 25 لاکھ ووٹوں کو غیر قانونی قرار دے کر اس ریاست کو انتخابات کے نتائج کی توثیق کرنے سے روکا جائے۔
سپریم کورٹ میں جہاں قدامت پسند سوچ کے ججوں کو تین کے مقابلے میں چھ سے برتری حاصل ہے، کسی بھی جج نے اس فیصلے سے اختلاف کا اظہار نہیں کیا۔
یہ عدالتی کیس ان مقدمات میں سے ایک ہے جو صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم اور ان کے حامیوں نے تین نومبر کے الیکشن میں جعلی ووٹوں کے الزامات عائد کرتے ہوئے کئی عدالتوں میں اپیلیں دائر کییں۔ ان میں سے زیادہ تر اپیلوں کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
امریکہ میں الیکشن کے انعقاد کے بعد "سیف ہاربر" کے نام سے جانے والی آٹھ دسمبر کی تاریخ کو ایک اہم سنگ میل سمجھا جاتا ہے جب تمام ریاستیں غیر سرکاری نتائج کی توثیق کرتی ہیں۔
اس ہفتے ماسوائے وسکانسن کے، تمام ریاستوں نے الیکشن کے نتائج کی توثیق کر دی۔ اس اقدام سے مراد یہ ہے کہ ان ریاستوں نے ووٹوں کی گنتی کو صحیح قرار دیا ہے اور اس گنتی کے خلاف دائر کیے گئے عدالتی مقدمات کو نمٹا لیا ہے۔
وسکانسن میں غیر سرکاری نتائج کے مطابق بائیڈن جیتے تھے اور اب یہ ریاست اس ہفتے کے اختتام پر ان نتائج کی تصدیق کر سکتی ہے۔
انتخابات کے نتائج کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کا اگلا مرحلہ 14 دسمبر ہے جب امریکہ بھر میں الیکٹورل کالج کے 538 ممبران صدر کو منتخب کرنے کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔
انتخابی نتائج کی رسمی طور پر توثیق کانگرس سے چھ جنوری کو ہونے والے اجلاس سے حاصل ہوتی ہے، جب اس کے اراکین الیکٹورل کالج کے فیصلے پر تصدیقی مہر لگاتے ہیں۔
نو منتخب صدر 20 جنوری کو حلف اٹھائیں گے جس سے امریکہ کے چھیالیسویں صدر کی چار سالہ حکومت کی مدت کا آغاز ہو گا۔