شام میں حزب مخالف کی فورسز گزشتہ ماہ فراہم کیے گئے امریکی اسلحے کی مدد سے داعش کے زیر قبضہ تقریباً 255 مربع کلومیٹر رقبے کو وا گزار کروانے میں کامیاب ہو چکی ہیں۔
یہ بات بغداد سے وڈیو کانفرنس کے ذریعے امریکی فوج کے کرنل اسٹیو وارنر نے پینٹاگان میں موجود صحافیوں کو بتائی۔
ان کا کہنا تھا کہ شام کی جمہوری فورسز کے گروپ نے شمال مشرقی علاقے الھول کے گردو نواح میں داعش کے جنگجوؤں کا مختلف محاذوں پر مقابلہ کیا۔
اس گروپ، جس میں شامی عرب اتحاد بھی شامل ہے، کو ایک امریکی اے سی-130 گن شپ اور اے-10 جنگی طیاروں کی مدد بھی حاصل رہی جو کہ ترکی کے انجرلک فضائی اڈے سے پروازیں کرتے رہے۔
"یہ جہاز، کیونکہ انجرلک سے جنگی محاذ پر جاتے رہے، لہذا یہ کارروائی کر کے جلد واپس آجاتے تھے۔۔۔ہم نے دیکھا کہ اس سے بہت فرق پڑا۔"
امریکہ نے حال ہی میں شام میں اپنی حکمت عملی کو تھوڑا تبدیل کیا ہے اور اب صرف معتدل شامی باغیوں کو ملک سے باہر تربیت دینے کے بجائے اب ان گروپوں کے قائدین کو تربیت اور ان کے جنگجوؤں کو اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
12 اکتوبر کو فضا سے شام میں باغیوں کے لیے گرائی گئی اسلحے کی کھیپ اس سلسلے کی پہلی کڑی تھی۔
وارنر کا کہنا تھا کہ "الھول کا آپریشن دراصل اس پروگرام کے مستند ہونے کے لیے ضروری تھا۔ جب تک یہ گارگر ہے ہم اسی انداز میں اسے جاری رکھیں گے۔ اگر ضرورت پڑی اس کے مطابق اس میں ردوبدل کی جائے گی۔"
امریکی اتحادی افواج کے ترجمان اسٹیو وارنر نے بتایا کہ الھول عرب اکثریتی آبادی والا علاقہ ہے جس پر داعش کے سیکڑوں جنگجوؤں نے قبضہ کر لیا تھا۔ ان کے بقول اس علاقے کو واپس لینے کے لیے حزب مخالف کے ایک ہزار لوگوں نے مل کر کارروائی کی اور اس دوران کم ازکم 80 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ شامی عرب اتحاد کو اسلحہ فراہم کرتا رہے گا لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ فضا سے اگلی کھیپ کب گرائی جائے گی۔