امریکہ کے تیراک جیمز فیجن نے ریو اولمپکس کے دوران ڈکیتی سے ایک اسکینڈل کو حل کرنے کے لیے برازیل کے ایک خیراتی ادارے کو 11 ہزار ڈالر دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
امریکی تیراک کی طرف سے اس رقم کی ادائیگی کا مقصد یہ بھی ہے کہ اُنھیں برزایل سے وطن واپسی کی اجازت مل سکے۔
فیجن کے وکیل نے اس بات کا اعلان جمعہ کو ریو میں حکومت اور قانونی انتظامیہ کے ساتھ طویل ملاقاتوں کے بعد کیا۔
ڈکیٹی سے متعلق غلط بیانی میں ملوث چار امریکی تیراکوں میں سے تین پہلے ہی وطن واپس پہنچ چکے ہیں جب کہ جیمز فیجن ابھی بھی برازیل میں ہیں۔
امریکہ کی اولمپک کمیٹی نے جمعرات کو برازیل کی عوام سے ریو اولمپکس کے دوران چار امریکی تیراکوں کے رویہ پر معذرت کی ہے۔
ان تیراکوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے مبینہ ڈکیتی کے واقعہ سے متعلق غلط بیانی کی تھی کہ انھیں اتوار کو ریو ڈی جنیرو میں اسلحے کے زور پر لوٹ لیا گیا تھا جس پر اولمپکس کھیلوں کے میزبان ملک برازیل کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکہ کی سرکاری اولمپکس کمیٹی نے تسلیم کیا کہ اس کے ایک ایتھلیٹ نے ایک پٹرول پمپ کے ٹوائلٹ میں توڑ پھوڑ کی تھی۔ یہ واقعہ اتوار کی صبح کو پیش آیا۔ جس پر ان تیراکوں سے وہاں متعین سکیورٹی اسٹاف نے نقصان کے ازالے کے لیے رقم کا مطالبہ کیا اور ان امریکی تیراکوں کو رقم ادا کرنی پڑی۔
امریکہ کی اولمپک کمیٹی کے سربراہ اسکاٹ بلیکمن نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہا کہ "ان کھلاڑیوں کا رویہ قابل قبول نہیں ہے اور نا ہی یہ 'یو ایس اے ٹیم' کی اقدار کی نمائندگی کرتا ہے"۔
برازیل پولیس کا کہنا ہے کہ امریکہ کی تیراکی کی اولمپک ٹیم کے ارکان کو ایک پٹرول پمپ پر توڑ پھوڑ کرنے اور اپنے ساتھ پیش آنے والے مبینہ ڈکیتی کے واقعہ سے متعلق غلط بیانی پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تیراکی کے مقابلوں میں شرکت کرنے والے امریکی تیراک رائن لوکٹی، جیک کانگر، گنر بنٹز اور جیمز فیجن نے کہا تھا کہ مسلح افراد نے انھیں ریو ڈی جنیرو میں اس وقت لوٹ لیا تھا جب وہ فرانسیسی ٹیم کی طرف سے دی گئی ضیافت میں شرکت کے بعد کھلاڑیوں کے کیمپ میں واپس آ رہے تھے۔
بنٹز اور کانگر کو پولیس نے پٹرول پمپ پر پیش آنے والے واقعہ کی تحقیقات کے لیے اس وقت ریو ڈی جنیرو کے ائیر پورٹ پر روک لیا جب وہ امریکہ کے لیے روانہ ہونے والے تھے۔
پولیس نے انہیں تھوڑی دیر کے لیے اپنی تحویل میں رکھا۔ اس دوران انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ انہوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے ڈکیتی کے واقعہ سے متعلق غلط بیانی سے کام لیا۔ پولیس کی پوچھ گوچھ کے بعد یہ دونوں جمعرات کو ایک پرواز کے ذریعے امریکہ واپس آ گئے۔
تاہم فیجن اب بھی برازیل ہی میں ہے اور وہ یہ امید کر رہے ہیں کہ انہیں ان کا پاسپورٹ واپس کر دیا جائے گا جس کے بعد وہ بھی ملک واپس آنے کی امید کرتے ہیں جبکہ لوکٹی اس واقعہ کی خبر منظر عام پر آنے سے پہلے ہی پیر کو امریکہ واپس پہنچ گئے تھے۔
ریو ڈی جنیرو کے پولیس سربراہ فرنینڈو ویلوسو نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ سکیورٹی کیمروں سے حاصل کردہ ویڈیوز سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ تیراک اتوار کی صبح کو ایک پٹرول اسٹیشن پر گئے اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے وہاں باتھ روم میں توڑ پھوڑ کی جس پر انہیں سکیورٹی گارڈ نے کچھ دیر کے لیے روک لیا تاہم پولیس کے وہاں پہنچنے سے پہلے ہی وہ وہاں سے چلے گئے۔
امریکی تیراکوں کے رویہ پر پولیس کی طرف سے ناراضی کے اظہار کے باوجود ریو اولمپکس کھیلوں کے منتظمین نے ان تیراکوں کا دفاع کرتے ہوئےکہا کہ " ان بچوں پر تنقید نہیں کرنی چاہیئے"۔
ریو 2016ء کے ترجمان ماریو اینڈراڈا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "انھوں نے بہت ہی زیادہ دباؤ میں مقابلہ کیا۔۔ انہوں نے مذاق کیا، انہوں نے غلطی کی، زندگی اسی طرح رواں رہتی ہے"۔
یہ پٹرول اسٹیشن اولمپک پارک کے قریب ہی واقع ہے اور گزشتہ دو ہفتوں سے جاری مقابلوں کے دوران یہاں لٹنے کے کئی واقعات پیش آئے اور ان میں کئی کھلاڑی اور دو غیر ملکی عہدیدار بھی نشانہ بنے۔