رسائی کے لنکس

لبنان میں شام اور ایران کی ’مداخلت‘ پر امریکہ کی تنقید


لبنان میں شام اور ایران کی ’مداخلت‘ پر امریکہ کی تنقید
لبنان میں شام اور ایران کی ’مداخلت‘ پر امریکہ کی تنقید

ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے شام اور ایران پر یہ الزام لگایا ہے کہ وہ حزب اللہ اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کی حمایت کرکے لبنان کی خودمختاری کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر سوزین رائس نے یہ بات جمعرات کو ایک ایسے وقت کہی جب لبنان سے متعلق سلامتی کونسل کا بند کمرے میں اجلاس ہورہا تھا۔

رائس نے شام پر سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے لبنان کی علاقائی سلامتی اور آزادی کی ’کھلی خلاف ورزی‘کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شام حزب اللہ جیسے عسکریت پسند گروپوں کو مہلک ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے باوجود اس کے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد (1680)کے تحت اس کی ممانت ہے۔

امریکی سفیرنے رواں ماہ شام کے اس اعلان کا تذکرہ بھی کیا جس میں اس نے لبنان کے سینئر ججوں اور بین الاقوامی حکام سمیت 33افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا کہا گیا ہے۔ شام کا کہنا ہے کہ اس نے یہ وارنٹ اس لیے جاری کیے کیونکہ ان افراد نے اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ تحقیقاتی کمیشن میں سابق لبنانی وزیراعظم رفیق حریری کے قتل سے متعلق تحقیقات میں مبینہ طور پر جھوٹی گواہی دی ہے۔

ادھر لبنان میں حزب اللہ کے ایک رہنما نے جمعرات کو لبنانیوں پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کا بائیکاٹ کریں اور خبردار کیا کہ اس ضمن میں تعاون ان کی تنظیم پر حملے کے مترادف سمجھا جائے گا۔ حزب اللہ کا کہنا تھا کہ اسے اپنے سینئر ارکان سے ممکنہ پوچھ گچھ پر تحفظات ہیں کیونکہ ان کے بقول یہ کمیشن جانبدار ہے۔

سوزین رائس کا کہنا ہے کہ ایران،شام اور حزب اللہ کا خیال ہے کہ وہ لبنان میں کشیدگی میں اضافہ کرکے اپنے ملک میں ’اپنی اجارہ داری‘قائم کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حزب اللہ لبنان میں سب سے اہم اور مسلح ترین ملیشیا ہے۔

XS
SM
MD
LG