ایک امریکی شہری اور نیو یارک سٹی کے رہائشی نےالقاعدہ کی اُس سازش میں ملوث ہونے سےانکار کردیا ہے جِس میں شہر کے سب وے نظام کوبم دھماکے سے اُڑانےکا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔
ادیس میدون جنین جمعے کے روز بروکلین کی وفاقی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
اِس سے قبل اِسی سال اُنھوں نے دوسرے دو افراد سے مل کر نیو یارک شہر کے نقل وحمل کےنظام کو تباہ کرنےکےمبینہ منصوبے میں ملوث ہونے کے الزامات سے بھی انکار کیا تھا۔ جولائی میں جاری کیے جانے والے نئے فردِ جرم میں الزامات کا اضافہ کیا گیا تھا۔
استغاثے نے الزام عائد کیا ہے کہ 2008ء کےاواخر میں القاعدہ کےکارندوں نےمیدون جینن اور دیگر دو اشخاص، نجیب اللہ زازی اور زرین احمدزئی کو بھرتی کیا تھا، تاکہ ہائڈروجن پیرو آکسائیڈ، اَسیٹون، آٹے اور تیل کی مدد سےبنائے گئے بموں کو استعمال کرتے ہوئےنیو یارک شہر میں خود کش حملے کیے جائیں۔
دیگر دو افراد نے اقبالِ جرم کیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ نیو یارک سٹی میں حملوں کی منصوبہ بندی گذشتہ سال پاکستان میں11ستمبر2001ء کے دہشت گرد حملوں کی برسی کی تاریخ کے لگ بھگ، سینئرالقاعدہ لیڈرشپ کی ہدایات پرتیار کی گئی تھی۔
میدون جینن پرعائد کیے گئے الزامات میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال اوربیرونِ ملک قتل کی وارداتیں کرنے کی سازش تیار کی گئی تھی جس میں القاعدہ کو مادی معاونت فراہم کرنااور القاعدہ سے فوجی تربیت حاصل کرنا شامل ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جب وفاقی ایجنٹوں نے اُن کا پیچھا کیا، تو اُنھوں نے اپنی کار اُن سےٹکرانے کی کوشش کی جو، فردِ جرم کے بقول، اُن کی طرف سےامریکی سرزمین پرخود کش حملے کی یہ آخری کوشش تھی۔
اِس سے قبل اِسی سال اُنھوں نے دوسرے دو افراد سے مل کر نیو یارک شہر کے نقل و حمل کے نظام کو تباہ کرنے کے مبینہ منصوبے میں ملوث ہونے کے الزامات سے بھی انکار کیا تھا
مقبول ترین
1