امریکی محکمہ خارجہ نے حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر مالی خان کا نام اُن لوگوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے جو دہشت گردی کی کارروائیوں یا پھر دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں اور نتیجتاََ امریکہ میں اُس کے کسی بھی طرح کے اثاثے منجمد جب کہ امریکی شہریوں کو اُس کے ساتھ کسی مالی لین دین کی اجازت نہیں ہوگی۔
واشنگٹن میں منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے حقانی نیٹ ورک کو مالی یا دیگر معاونت کو روکنے میں مدد ملے گی۔
’’حقانی نیٹ ورک طالبان کی حامی تنظیم ہے اور اس کے جنگجو پاکستان میں وفاق کے زیر اتنظام قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے کارروائیاں کرتے ہیں اور یہ تنظیم افغانستان میں جاری شورش میں پیش پیش اور کئی بڑے حملوں میں ملوث ہے۔‘‘
سرکاری بیان کے مطابق مالی خان حقانی نیٹ ورک کے ایک کمانڈر کی حیثیت سے سینکڑوں جنگجوؤں کا نگران اور اپنے ماتحتوں کو افغانستان میں شہریوں، اتحادی فوجیوں اور افغان پولیس پر دہشت گردانہ حملوں کی ہدایت کرتا رہا ہے۔ ’’جون 2011 میں مالی خان کے نائب نے اُن خودکش بمباروں کی معاونت کی تھی جنھوں نے کابل کے انٹرکانٹیننٹل ہوٹل پر حملہ کیا تھا جس میں 12 لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔‘‘
مزید برآں امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان اور اتحادی افواج نے ایک مشترکہ آپریشن میں ستمبر کے اواخر میں مالی خان کو گرفتار کیا تھا جو حقانی نیٹ ورک کو ختم کرنے کی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل تھا۔
’’آج کے اقدام سے حقانی نیٹ ورک کے مالی وسائل کو ہدف بنانے کی امریکی اہلیت کو تقویت ملے گی اور اس سے امریکہ کے دوسرے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھ بھی مضبوط ہوں گے۔ اس شخص (مالی خان) کے خلاف کیے گئے اقدامات حقانی نیٹ ورک اور پرتشدد حملے کرنے کی اس کی صلاحیت کو ختم کرنے کے بارے میں امریکہ کے مضبوط عزم کا اظہار ہیں۔‘‘