پیرس میں موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر منعقدہ اقوام متحدہ کی کانفرنس میں معاہدے طے کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بدھ کو ترقی پزیر ممالک کے لئے اقوام متحدہ کے موسمیاتی فنڈ کو دوگنا کرنے کا اعلان کیا۔
جان کیری نے بتایا کہ امریکہ2020ء تک موجودہ گرانٹ کو بڑھا کر 80 کروڑ ڈالر کردے گا۔
دولت مند ممالک نے 2020ء تک ترقی پزیر ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں کی مالی مدد کے لئے مشترکہ طور پر100 ارب ڈالر اقوام متحدہ کو فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ امریکی اضافی امداد اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
پیرس میں بات چیت کے دوران، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں ترقی پزیر ممالک کی مالی معاونت سب سے اہم نکتہ رہا ہے۔
جان کیری نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں، کیونکہ سیلاب اور گرم موسم معمول بن گئے ہیں۔
جان کیری ’دنیا بھر کے سمندر‘ کے موضوع پر منعقدہ یو این فاؤنڈیشن کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ جنھوں نے اس سنگین مسئلے پر شک و شبہ کا اظہار ہے انھوں نے بھی درجہٴ حرارت میں اضافے اور سمندری سطح بلند ہونے کی تصدیق کی ہے۔
موسمیات کے مسئلے پر جان کیری کے سخت الفاظ اس حوالے سے امریکی انتظامیہ کی تشویش کا مظہر ہیں، جس کا سامنا اس تنازعہ پر ریپبلکن اکثریت والی امریکی کانگریس کی جانب سے حکومت کو لاحق ہے جو گرین موسمیاتی فنڈ کے قیام پر صدر براک اوباما کے وعدے میں رکاوٹ ہے۔
بدھ کو فرانسسی حکام نے کہا کہ پیرس موسیماتی تبدیلی معاہدے کا تازہ ترین مسودہ دو بجے جاری کر دیا جائےجائے گا۔ حکام نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ مذاکرات کار ایک یا دو نکات پر ہم آہنگی کے لئے کام کر رہے ہیں۔ تاہم، حکام نے ان نکات کی نشاندہی نہیں کی۔
بات چیت میں اہم ترین نکتہ عالمی حدت پر اقوام متحدہ کی گزشتہ دو سالہ جدوجہد بھی ہے، جس کے دوران، اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی روک تھام کے لئے بنائے گئے قوانین کیا ہیں اور یہ کہ دولتمند ممالک اس سلسلے میں ترقی پزیر ممالک کی کیا مدد کر سکتے ہیں۔ یہ بات چیت جمعہ کی شام تک جاری رہے گی۔
جان کیری نے جو سوموار کو پیرس پہنچے تھے کہا ہے کہ ہدف مقرر کئے بغیر معاہدہ توانائی کی عالمی تجارت کے طریقہٴ کار میں تبدیلی کا موجب ہوگا۔ انھوں نے پورے اعتماد کے ساتھ فنڈ کے اجرا کا اعلان کیا، کیونکہ انھیں کانگریس کی جانب سے مثبت اشارے ملے تھے۔
مختلف ممالک کے خارجہ اور ماحولیات کے وزرا دوبارہ مذاکرات میں شامل ہوگئے ہیں اور ایک معاہدے کی دستاویزات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے، جس میں کئی مبادلات بھی کھلے چھوڑے گئے ہیں۔