رسائی کے لنکس

امریکہ نے روس کے 328 قانون سازوں اور متعدد سرکاری کمپنیوں کے خلاف پابندیاں عائد کردیں


نیٹو اجلاس کے دوران 'جی 7' ممالک کے سربراہان کی ملاقات کے بعد گروپ فوٹو۔
نیٹو اجلاس کے دوران 'جی 7' ممالک کے سربراہان کی ملاقات کے بعد گروپ فوٹو۔

ایسے میں جب یوکرین کے معاملے پر برسلز میں نیٹو اور جی 7 گروپ کے اجلاس جاری ہیں، بائیڈن انتظامیہ نے جمعرات کو روس کے خلاف نئی تعزیرات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس ضمن میں امریکہ نے 328 روسی قانون سازوں اور سرکاری ملکیت میں کام کرنے والی متعدد کمپنیوں کو ہدف بنایا ہے۔

انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ ''ہمارا مقصد یہ ہے کہ کسی زمانے میں روس کو حاصل فوائد اور مراعات کو باضابطہ طور پر واپس لے لیا جائے، جو اسے بین الاقوامی معاشی نظام میں شراکت دار کی حیثیت سے حاصل ہوا کرتےتھے''۔

ان تعزیرات میں خصوصی طور پر سرکردہ روسی مالیاتی ادارے ، سوکوبینک' کے بورڈ کے 17 ارکان اور 48 دفاعی اداروں کوہدف بنایا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ دفاعی کمپنیاں یوکرین میں جاری روسی جارحانہ کارروائی میں استعمال ہونے والے ہتھیار تیار کرتی ہیں۔

'سربینک' اور' گیناڈی ٹمنچ کو' ، ان دو اداروں کے سربراہ ہرمن گریف کو بھی ہدف بنایا گیا ہے۔یہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے قریبی دولت مند دوست ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے میں جب صدر پوٹن نے یہ لڑائی جاری رکھی ہوئی ہے امریکہ ، اس کے اتحادی اور پارٹنرز اس بات کو یقینی بنانے میں پرعزم ہیں کہ ہمارے موجودہ اور آئندہ اقتصادی نوعیت کے اقدامات مؤثر اور مربوط طریقے سےحکومت روس پر گراں گزریں۔

اس سے قبل اے پی کی ایک خبر کے مطابق، یوکرین کے خلاف جارحیت کے جواب میں امریکہ روس پر عائد کردہ پابندیوں کا دائرہ وسیع تر کردے گا، وائٹ ہاؤس کےایک اعلان کے مطابق، ان اقدامات میں روس کے پارلیمان کے ارکان اور مرکزی بینک کے سونے کے ذخائر کو ہدف بنایا جائے گا۔

ساتھ ہی، امریکہ یوکرین کے ایک لاکھ مہاجرین کو امریکہ میں بسائے گا، ساتھ ہی انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرے گا اور ایک ارب ڈالر مالیت کی اضافی خوراک، ادویات، صاف پانی اور دیگر اشیا کی رسد فراہم کرے گا۔

وائٹ ہاؤس نے یہ اعلان ایسے میں کیا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن اور عالمی سربراہان برسلز میں ہیں جہاں روسی جارحیت کے معاملے کو زیر غور لانے کے لیے تین سربراہ اجلاس جاری ہیں، جن کا مقصد تنازع کے نتیجے میں معیشت اور سلامتی پر پڑنے والے اثرات کو قابو میں لانے کے لیے مؤثر اقدام کرنا ہے۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نےجمعرات کو نیٹو کے ہنگامی اجلاس سےپہلے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ''ہمیں حد کا تعین کیے بغیر فوجی اعانت کی ضرورت ہے''۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فضا میں مار کرنے والے اور طیارہ شکن ہتھیار دیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ ''کیا اس کے بغیر اس لڑائی میں زندہ رہا جا سکتا ہے؟''

ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب میں زیلنسکی نے کہا کہ ''یوں لگتا ہے کہ مغرب اور روس کے درمیان واقع خطے کو ہماری مشترکہ اقدار کے دفاع کا کردار ادا کرنا ہے''۔ بقول ان کے، ''اس لڑائی کا ایک ڈراؤنا پہلو یہ ہے کہ ہم مدد کے لیے پکار رہے ہیں جب کہ ہمیں واضح جواب نہیں مل پا رہا!''۔

ایک امریکی اہلکار جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیٹو سربراہان کی جاری گفت و شنید سے متعلق بتایا کہ مغربی ممالک طیارہ شکن ہتھیار فراہم کرنے کے امکان کے بارے میں غورو خوض کر رہے ہیں، ایسے میں جب یہ چہ مگوئیاں کی جاری ہیں کہ روس بحیرہ اسود کے ساحل کے ساتھ پانی اور خشکی کے جدید اسلحے کی مدد سے حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے بند کمرے کے سربراہ اجلاس کا آغاز کیا، اس انتباہ کے ساتھ کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ یورپ میں سیکیورٹی کے نئے تقاضوں کے پیش نظر لازم ہے کہ اتحاد اپنا دفاع مضبوط تر کردے۔

انھوں نے یہ بات رکن ملکوں کے سربراہان کے گول میز اجلاس سے مخاطب ہوتے ہوئے کہی۔ بقول ان کے ''ہم ایسے وقت یہاں اکٹھے ہوئے ہیں جب ہماری سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف بلاجواز جارحیت کی ہم متحد ہوکر مذمت کرتے ہیں اورہم یوکرین کی خودمختاری اور یکجہتی کے حامی ہیں''۔

اسٹولٹن برگ نے کہا کہ ''اس وحشیانہ لڑائی کو بند کرنے کا مطالبہ کرنے اور روس کو بھاری قیمت چکانے کی نوعیت کے سخت اقدامات کرنے کے عزم میں ہم سب متحد ہیں''۔

نیٹو سربراہ اجلاس کے علاوہ برسلز میں اس وقت 'گروپ آف سیون' کے ترقی یافتہ صنعتی ممالک اور 'یورپی یونین' کے علیحدہ علیحدہ اجلاس جاری ہیں۔ بائیڈن ان تینوں اجلاسوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ بعدازاں، وہ ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

(خبر کا مواد رائٹرز خبر رساں ادارے اور اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG