امریکہ کو گزشتہ سال دسمبر کے اختتام تک 12 مہینوں کے دوران، محکمہ تجارت کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق، سب سے بڑا تجارتی خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے عالمی وبا کووڈ۔19 کے پھیلاؤ سے پیدا ہونے والی کساد بازاری سے نکلنے کے بعد ٹھوس معاشی ترقی اور صارفین کی طلب میں نمایاں اضافہ ہونے کے اشارے ملتے ہیں۔
گزشتہ مالی سال 2021 میں امریکہ نےاپنی برآمدات کے مقابلے میں 859 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کا سامان اور خدمات درآمد کیں جو اس سے ایک سال قبل یعنی 2020 کے مقابلے میں 27 فی صد اضافہ ہے۔
سن 1960 سے، جب سے برآمدات اور درآمدات کا ریکارڈ رکھنے کا آغاز ہوا ہے، یہ فرق سب سے زیادہ ہے اور 2006 کے اعداد و شمار کے قریب ترین ہے جو 763 اعشاریہ 53 ارب ڈالر تھا۔
تجارتی خسارے کو ماہرین مثبت کیوں سمجھتے ہیں؟
اگرچہ تجارتی خسارے کو عموماً منفی طور پر دیکھا جاتا ہے، لیکن اقتصادی ماہرین اسے معاشی قوت کے ایک اشارے کے طور پر لیتے ہیں جس سے ملک کے اندر سرما یہ کے بہاؤ کی نشاندہی ہوتی ہے۔
سوئٹزر لینڈ کی بیرن یونیورسٹی کے ورلڈ ٹریڈ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جوزف فرانکوئس نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی امریکی معیشت بہتر کارکردگی دکھاتی ہے، اس کا تجارتی خسارہ بہت بڑھ جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مضبوط امریکی معیشت غیر ملکی سرمایہ کاری کو اپنی جانب کھینچتی ہے، نئے روزگار پیدا کرتی ہے اور مصنوعات کی کھپت میں اضافہ کرتی ہے، جس کا زیادہ تر ہدف بیرون ملک تیار کی جانے والی مصنوعات ہوتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کے ہاں زیادہ سرمایہ آ رہا ہے کیونکہ جب معیشت بہتر نتائج دکھا رہی ہوتی ہے تولوگ زیادہ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ اور اس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ بڑھ جاتا ہے۔
امریکہ اپنی برآمدات میں اضافے کے لیے کوشاں
نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس تجارتی اعداد و شمار کو امریکی معیشت کی سمت کے حوالے سے زیادہ تر مثبت انداز میں دیکھتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ اپنی برآمدات بڑھانے کی کوششیں کر رہا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ 2021 کہ میں ہماری برآمدات میں بہتری آئی جسے 2020 کی عالمی وبا سے نقصان پہنچا تھا۔ اس کی ایک مثال ہماری زرعی برآمدات ہیں جو پچھلے سال 160 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں اور اس سے اندرون ملک 12 لاکھ کارکنوں کو روزگار کا تحفظ ملا۔
ترجمان کا کہنا تھاکہ حقیقت یہ ہے کہ تجارتی خسارہ بنیادی طور پر ہماری معیشت کی ٹھوس بحالی اور ان کوششوں کی جانب اشارہ ہے جو امریکی انتظامیہ سپلائی چین میں خلل دور کرنے کے لیے کر رہی ہے۔
تجارتی خسارے کا سب سے بڑا سبب چین ہے
امریکہ کو اپنی غیرملکی تجارت میں اب بھی سب سے زیادہ خسارہ چین سے ہو رہا ہے۔ یہ خسارہ پچھلے سال 355 اعشاریہ 3 ارب ڈالر تھا جو مجموعی تجارتی خسارے کا 41 فی صد ہے۔ یہ خسارہ ایک سال قبل یعنی 2020 کے 310 ارب ڈالر کے مقابلے میں زیادہ ہے لیکن مجموعی خسارے میں اضافے کی کم شرح کی نشاندہی کرتا ہے۔
بیرونی تجارت میں چین کے بعد امریکہ کو سب سے زیادہ خسارہ میکسیکو سے ہوا جس نے 2021 میں اپنے ملک میں امریکی برآمدات کے مقابلے میں 108 اعشاریہ 2 ارب ڈالر کی زیادہ اشیا بھیجیں ۔
اسی طرح یورپی یونین کے ممالک کے ساتھ تجارت میں امریکہ کا خسارہ 219 اعشاریہ 6 ارب ڈالر سے زیادہ رہا۔
چین کے ساتھ تجارتی تنازع برقرار
امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ چین نے 2020 میں ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تجارتی معاہدے میں جو وعدہ کیا تھا، وہ ابھی تک پورا نہیں ہوا۔ اس معاہدے کا مقصد ٹرمپ کے دور اقتدار میں دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی تجارتی جنگ سے پیدا ہونے والی کشیدگی میں کمی لانا تھا۔
اس معاہدے کےتحت چین کی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ 2020 کی تجارتی سطح کے مقابلے میں امریکہ سے 200 ارب ڈالر مالیت کی زیادہ اشیا منگوائے گی۔
پیٹرسن انسی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے ایک تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ چین اپنے وعدے سے کہیں پیچھے ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے اپنے وعدے کے مقابلے میں امریکہ سے صرف 57 فی صد اضافی سامان منگوایا ہے۔
منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے کہا کہ صدر بائیڈن نے اس معاملے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اب اس بات کا انحصار چین پر ہے کہ وہ کس طرح اپنے وعدے پورے کرتا ہے۔