واشنگٹن —
امریکہ نے خلیجی عرب ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ایران سمیت دیگر خطرات سے مقابلے کے لیے باہمی اتحاد اور تعاون کو فروغ دیں۔
بدھ کو 'خلیج تعاون کونسل (جی سی سی)' کے وزرائے دفاع کے اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل نے کہا کہ خلیجی ممالک کو لاحق خطرات مشترک ہیں جن کا مل کر ہی مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے لاحق خطرات کے مقابلے کے لیے خلیجی ملکوں کو مشترکہ حکمتِ عملی بنانا ہوگی۔
چک ہیگل چھ ملکی 'خلیج تعاون کونسل' کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں شرکت کے لیے منگل کو سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچے تھے جہاں انہوں ولی عہد شہزادہ سلمان اور نائب وزیرِ دفاع شہزادہ سلمان بن سلطان سے ملاقاتیں کی تھیں۔
بدھ کو اپنے خطاب میں امریکی وزیرِ دفاع نے مزید کہا کہ خلیجی ممالک فوجی تعاون کو فروغ دے کر نہ صرف ایران سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرسکتے ہیں بلکہ اس کے نتیجے میں خطے میں شدت پسندی اور دیگر مسائل سے نبٹنے کی بہتر صلاحیت بھی پیدا کرسکتے ہیں۔
چک ہیگل نے بحری، فضائی اور سائبر سکیورٹی کے شعبوں میں خلیجی ممالک اور امریکہ کے مابین تعاون کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات بھی تجویز کیے۔
خیال رہے کہ 'جی سی سی' میں شامل تمام چھ عرب ریاستیں - سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، اومان اور کویت – مشرقِ وسطیٰ میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے خائف ہیں لیکن اس مشترک خطرے پر ان کا ردِ عمل مختلف رہا ہے۔
تنظیم کا سب سے موثر رکن اور خطے میں ایران کا سب سے بڑا حریف سعودی عرب اتحاد کے رکن ملکوں کو ایران کے خلاف مشترک موقف اپنانے پر آمادہ کرنے کی کوششیں کرتا رہا ہے۔
لیکن قطر کی جانب سے مصر کی اسلام پسند تنظیم 'اخوان المسلمون' کی حمایت پر خلیجی ممالک کے درمیان اختلافات پیدا ہوجانے کے باعث حالیہ مہینوں میں تاریخ میں پہلی بار اتحاد میں اختلافات سامنے آئے ہیں۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اخوان کی مدد کرنے پر رواں سال مارچ میں بطور احتجاج قطر سے اپنے سفیر واپس بلالیے تھے۔ تاہم گزشتہ ماہ ان ملکوں نے اپنے اختلافات مل بیٹھ کر طے کرنے اور اتحاد کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا تھا۔
خیال رہے کہ موروثی بادشاہتی نظام والے ان تینوں عرب ملکوں کی حکومتیں 'اخوان المسلمون' کے نظریات کو اپنے لیے خطرہ تصور کرتی ہیں جو جمہوری طریقے سے انتقالِ اقتدار کی حامی ہے۔
بدھ کو 'خلیج تعاون کونسل (جی سی سی)' کے وزرائے دفاع کے اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل نے کہا کہ خلیجی ممالک کو لاحق خطرات مشترک ہیں جن کا مل کر ہی مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے لاحق خطرات کے مقابلے کے لیے خلیجی ملکوں کو مشترکہ حکمتِ عملی بنانا ہوگی۔
چک ہیگل چھ ملکی 'خلیج تعاون کونسل' کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں شرکت کے لیے منگل کو سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچے تھے جہاں انہوں ولی عہد شہزادہ سلمان اور نائب وزیرِ دفاع شہزادہ سلمان بن سلطان سے ملاقاتیں کی تھیں۔
بدھ کو اپنے خطاب میں امریکی وزیرِ دفاع نے مزید کہا کہ خلیجی ممالک فوجی تعاون کو فروغ دے کر نہ صرف ایران سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرسکتے ہیں بلکہ اس کے نتیجے میں خطے میں شدت پسندی اور دیگر مسائل سے نبٹنے کی بہتر صلاحیت بھی پیدا کرسکتے ہیں۔
چک ہیگل نے بحری، فضائی اور سائبر سکیورٹی کے شعبوں میں خلیجی ممالک اور امریکہ کے مابین تعاون کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات بھی تجویز کیے۔
خیال رہے کہ 'جی سی سی' میں شامل تمام چھ عرب ریاستیں - سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، اومان اور کویت – مشرقِ وسطیٰ میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے خائف ہیں لیکن اس مشترک خطرے پر ان کا ردِ عمل مختلف رہا ہے۔
تنظیم کا سب سے موثر رکن اور خطے میں ایران کا سب سے بڑا حریف سعودی عرب اتحاد کے رکن ملکوں کو ایران کے خلاف مشترک موقف اپنانے پر آمادہ کرنے کی کوششیں کرتا رہا ہے۔
لیکن قطر کی جانب سے مصر کی اسلام پسند تنظیم 'اخوان المسلمون' کی حمایت پر خلیجی ممالک کے درمیان اختلافات پیدا ہوجانے کے باعث حالیہ مہینوں میں تاریخ میں پہلی بار اتحاد میں اختلافات سامنے آئے ہیں۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اخوان کی مدد کرنے پر رواں سال مارچ میں بطور احتجاج قطر سے اپنے سفیر واپس بلالیے تھے۔ تاہم گزشتہ ماہ ان ملکوں نے اپنے اختلافات مل بیٹھ کر طے کرنے اور اتحاد کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا تھا۔
خیال رہے کہ موروثی بادشاہتی نظام والے ان تینوں عرب ملکوں کی حکومتیں 'اخوان المسلمون' کے نظریات کو اپنے لیے خطرہ تصور کرتی ہیں جو جمہوری طریقے سے انتقالِ اقتدار کی حامی ہے۔