رسائی کے لنکس

بھارت ہردیپ سنگھ کے قتل کی تحقیقات میں کینیڈا سے تعاون کرے: امریکہ


امریکہ نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کی ہلاکت کی تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان، ایڈرین واٹسن نے کہا، "ہمیں وزیر اعظم(جسٹن) ٹروڈو کے حوالے سے لگائے گئے الزامات پر گہری تشویش ہے۔یہ بہت اہم ہے کہ کینیڈا کی تفتیش آگے بڑھے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔"

کینیڈا کے سینئر سرکاری ذرائع کے مطابق سکھ رہنما کے قتل میں ممکنہ طور پر بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے سے متعلق خفیہ معلومات پر امریکہ کے ساتھ تبادلہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکی حکام نے منگل کو کہا کہ وہ 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کی ہلاکت کی کینیڈا کی تحقیقات کی حمایت کرتے ہیں۔

محکمۂ خارجہ کے سینئر اہلکار نے کہا،"ہم اس بارے میں اپنے کینیڈین ساتھیوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ ہم الزامات کے بارے میں کافی فکر مند ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ضروری ہے کہ مکمل اور شفاف تحقیقات ہو اور ہم بھارتی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس تحقیقات میں تعاون کرے۔"

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے پر ان 'قابلِ بھروسہ' الزامات کی پیروی کر رہی ہیں جو سکھ رہنما کے قتل کو نئی دہلی کے ایجنٹوں سے جوڑتے ہیں۔

واضح رہے کہ ہردیپ سنگھ کو 18 جون کو برٹش کولمبیا کے ایک کلچرل سینٹر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

بھارت نے ہردیپ سنگھ کو 2020 میں "دہشت گرد" قرار دیا تھا۔ وہ بھارتی پنجاب میں ایک آزاد، نام نہاد ریاست خالصتان کی شکل میں سکھوں کا الگ وطن بنانے کی حمایت کرتے تھے۔

کینیڈین وزیرِ اعظم نے صحافیوں کو بتایا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کیس کے بین الاقوامی قانون میں دوررس نتائج ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ معاملے کو سنجیدگی سے لے اور اس معاملے کی مکمل تحقیقات میں کینیڈا کی مدد کرے۔

بھارت نے فوری طور پر ٹروڈو کے اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کیاہے۔

اس تنازع نے کینیڈا اور بھارت کے سفارتی تعلقات کو دھچکا پہنچایا ہے۔ نئی دہلی نے کینیڈا کی جانب سے بھارت کی اعلیٰ انٹیلی جنس شخصیت کو ملک بدر کرنے کے بدلے ایک کینیڈین سفارت کار کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ نئی دہلی کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں پر ناخوش ہے اور اس نے کینیڈا کو بھارت مخالف عناصر کے خلاف اقدامات اٹھانے کا کہا ہے۔

اس تنازع نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی مذاکرات پر پہلے ہی پانی پھیر دیا ہے اور کینیڈا نے گزشتہ ہفتے اکتوبر میں طے شدہ ایک بڑے تجارتی مشن کے دورے کو منسوخ کر دیا ہے۔

صورتِ حال سے واقف ایک دوسرے کینیڈین ذریعے نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ تجارتی مذاکرات میں وقفہ اور تجارتی مشن میں تاخیر دونوں ہی کینیڈین شہری کے قتل سے متعلق خدشات کی وجہ سے تھے۔

کینیڈین حکام نے ابھی یہ ظاہر نہیں کیا ہے کہ ان کے پاس کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے بھارت کو جوڑنے کے کیا ثبوت ہیں۔

تاہم ماہرین کے مطابق بھارت کے خلاف الزامات کے دیر پا اثرات ہوں گے۔

کینیڈا کے میکڈونلڈ لاریئر انسٹی ٹیوٹ میں خارجہ امور، قومی سلامتی اور دفاع کے ڈائریکٹرجوناتھن برکشائر ملر نے وائس آف امریکہ کو بتایاکہ انہیں ڈر ہے کہ یہ واقعہ، اوٹاوا کے الزام کی سچائی سے قطع نظر، بھارت کے ساتھ کینیڈا کے تعلقات پر نسل در نسل اثرات مرتب کرے گا۔

انہوں نے کہاکہ اس واقعے سے دہلی کے تشخص کو عوامی سطح پر نقصان ہوا ہے۔

ملر نے مزید کہا کہ اگر اس معاملے میں بھارت کے براہ راست ملوث ہونے کے "قابل اعتماد اور قطعی ثبوت کے اشارے ملتے ہیں تو یہ ایک "انتہائی گھناؤنا" عمل ہے جس پر برملا بات کرنے اور سرزنش کرنے کی ضرورت ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ بھارت اس واقعے سے کتنا قریب سے جڑا ہوا ہے اس بارے میں اب بھی بہت سے سوالات سامنے آنا باقی ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات وی او اے اور خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹس سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG