امریکہ میں بوسنیا کی ایک تارک وطن خاتون کو داعش اور القاعدہ کی مالی معاونت کرنے کے جرم میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یاسمین کارامس پر گزشتہ سال ستمبر میں دہشت گردوں کی اعانت کرنے کا اعتراف کیا تھا اور منگل کو انھیں سینٹ لوئس کی عدالت میں سزا سنائی گئی۔
یاسمین نے جج کیتھرین پیری کے سامنے شکستہ انگریزی میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں نے ایک غلطی کی، میں مانتی ہوں کہ میں نے ایسا کچھ کیا جو کہ نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔"
یاسمین پر دیگر چھ بوسنیائی تارکین وطن سمیت گزشتہ سال فروری میں شام و عراق میں دہشت گردوں کی اعانت کرنے کی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
ان کے وکیل جے کرسٹین گوئیکے کا کہنا تھا کہ یاسمین کا اس معاملے میں کوئی بڑا کردار نہیں اور ان کی نیت درحقیقت صاف تھی۔ ان کے بقول یاسمین نے ٹی وی پر شام میں پناہ گزینوں کو دیکھا جن میں بچے بھی شامل تھے اور وہ ان کی مدد کرنا چاہتی تھیں۔
فیس بک پر ان کا رابطہ عبداللہ رامو پازارا نامی شخص سے ہوا جو کہ خود بھی بوسنیائی تارک وطن تھا۔ یہ شخص مئی 2013ء میں سینٹ لوئس سے شام چلا گیا تھا۔ یاسمین نے اسے تین مختلف اقساط میں سات سو ڈالر اور چاکلیٹس ارسال کیں۔
لیکن نائب امریکی اٹارنی میتھیو ڈریک کا کہنا تھا کہ گو کہ یاسمین کا اصل مقصد ایثار پر مبنی ہوسکتا ہے لیکن بعد میں انھیں معلوم ہو چکا تھا کہ عبداللہ دہشت گرد گروپوں میں شامل ہو گیا ہے اور وہ پھر بھی اس کی مدد کرتی رہیں۔ یہ شخص ستمبر 2014 میں لڑائی کے دوران مارا گیا تھا۔
ڈریک کا کہنا تھا کہ " ایسے شواہد موجود ہیں کہ وہ (یاسمین) اس بارے میں سب کچھ جانتی تھیں۔"
جج نے اس دلیل سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ "اس (یاسمین) نے ہتھیار نہیں اٹھائے، وہ ایسا کچھ نہیں کر رہیں، لیکن اس نے پیسے بھجوائے جو کہ ایک سنگین معاملہ ہے۔"
یاسمین کو 2006ء میں امریکی شہریت ملی تھی۔