ویٹیکن نے فلسطین کو ایک علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں جو رومن کیتھولک مسیحیوں کے اس روحانی مرکز اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں مزید اختلافات کا باعث بن سکتا ہے۔
اس معاہدے پر کئی برس تک مذاکرات ہوتے رہے اور اس کے تحت جہاں ایک طرف مغربی کنارے میں رومن کیتھولک چرچ کی سرگرمیوں کا خاکہ تیار کیا جائے گا تو دوسری طرف اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کے دو ریاستی حل کو حمایت حاصل ہو گی۔
ویٹیکن نے 2013ء میں فلسطین کو ریاست تسلیم کیا تھا لیکن اس معاہدے پر دستخط جمعہ کو ہوئے۔
دنیا کے 135 ملک بھی فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں تاہم امریکہ ان میں شامل نہیں ہے۔
اسرائیل فلسطین کو اس طرح تسلیم کیے جانے کی یہ کہہ کر مخالفت کرتا ہے کہ تنازع کے خاتمے کے لیے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں، لیکن اس ضمن میں کئی برسوں سے پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔
امن مذاکرات میں تعطل کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے بین الاقوامی سطح پر خود کو ریاست تسلیم کروانے کے لیے کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔