رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں جھڑپ، پانچ مشتبہ عسکریت پسند اور شہری ہلاک


بھارتی فوج کے ہاتھوں پانچ مشتبہ کشمیری عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے بعد مظاہرہ
بھارتی فوج کے ہاتھوں پانچ مشتبہ کشمیری عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے بعد مظاہرہ

بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں سنیچر کو فوجی دستوں اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہوئی ایک جھڑپ کے دوران پانچ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔

یہ جھڑپ شورش زدہ ریاست کے جنوبی ضلع کلگام کے ثوگم نامی گاؤں میں ہوئی اور جیسا کہ بھارتی فوج کے ایک ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے نامہ نگاروں کو بتایا، مارے گئے عسکریت پسندوں کا تعلق کالعدم تنظیموں لشکرِ طیبہ اور حزب المجاہدین سے تھا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ جھڑپ کا آغاز جمعہ کی رات بھارتی فوج اور مقامی پولیس کے عسکریت مخالف اسپیشل آپریشز گروپ (ایس او جی) کی طرف سے علاقے میں موجود عسکریت پسندوں کو زندہ یا مردہ پکڑنے کے لئے شروع کئے گئے ایک آپریشن کے ساتھ ہی ہوا تھا۔

جھڑپ ابھی ہوہی رہی تھی کہ بڑی تعداد میں مقامی لوگ سڑکوں پر آ گئے اور بھارت مخالف نعرے لگانے لگے۔ بعد اذاں ان کے اور حفاظتی دستوں کے درمیان علاقے کی سڑکوں پر جھڑپیں شروع ہو گئیں۔

ان جھڑپوں میں ایک نجی گھر میں محصور عسکریت پسندوں کے مارے جانے کی خبر پھیلتے ہی نہ صرف شدت آگئی بلکہ ان کا دائرہ مزید علاقوں تک پھیل گیا۔

سرکاری دستوں نے مظاہرین اور پتھراؤ کرنے والے ہجوموں پر طاقت استعمال کی۔ دو درجن سے زائد شہری زخمی ہو گئے۔ ان میں شامل ایک نوجوان رؤف احمد گنائی بعد میں چل بسا۔ ڈاکٹروں کے مطابق نوجوان کی موت اُس کی گردن میں گولی کا گہرا زخم آنے سے ہوئی۔ پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ نوجوان حفاظتی دستوں اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والے گولیوں کے تبادلے کی زد میں آ گیا تھا۔

مظاہرین میں شامل نوجوانوں کا کہنا تھا کہ عسکریت پسند، اُن کے بقول، نہ صرف آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں بلکہ کشمیری عوام بالخصوص خواتین کی عزت و ناموس کو بچانے کے لئے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔

پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کا سرغنہ گلزار پاڈر اُن کے بقول ایک خونخوار دہشت گرد تھا جو تشد د کے کئی واقعات میں ملوث تھا جن میں گزشتہ سال جنوبی کشمیر کے ایک علاقے میں ایک بینک کی کیش وین پر کیا گیا حملہ بھی شامل ہے جس میں پانچ پولیس اہلکار اور دو بینک ملازمین ہلاک ہوئے تھے۔

اس سے پہلے بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے عہدیداروں نے شورش زدہ ریاست میں تین الگ الگ مقامات پر گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اسی طرح کی جھڑپوں میں آٹھ مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں تین ایسے عسکریت پسند بھی شامل ہیں جو جموں کے علاقے میں بھارت-پاکستان سرحد کو جو نئی دہلی میں بین الاقوامی سرحد اور اسلام آباد میں ورکنگ باؤنڈری کہلاتی ہے غیر قانونی طور پر عبور کرنے کے بعد ایک ٹرک میں ریاست کے گرمائی صدر مقام سرینگر کی طرف سفر کر رہے تھے کہ راستے میں ان کا بھارتی حفاظتی دستوں سے سامنا ہوا جو طرفین کے درمیان ایک جھڑپ میں بدل گیا۔

استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والے کشمیری قائدین کے اتحاد 'مشترکہ مزاحمتی قیادت' نے عسکریت پسندوں اور شہری کی ہلاکت کے خلاف اور سوگ میں بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں پیر کے روز ایک عام ہڑتال کرنے کے لیے اپیل جاری کر دی ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG