رسائی کے لنکس

خشوگی کے معاملے پر ٹرمپ کی سعودی عرب سے جواب طلبی


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اُنہیں سعودی صحافی، جمال خشوگی کے ترکی میں لاپتا ہونے پر بہت تشویش ہے۔ لیکن، وہ اُس کی وجہ سے سعودی عرب کو 110 ارب ڈالر کے اسلحے کا پیکج معطل نہیں کرنا چاہتے۔

واضح رہے کہ امریکہ میں مقیم والے خشوگی کو آخری بار سعودی سفارتخانے میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ خشوگی اپنی تصنیف اور تقاریر میں سعودی حکومت کے ناقد رہے تھے۔

ترک ٹیلی ویژن، ’ٹی آر ٹی‘ میں اردو سروس کے سربراہ، ڈاکٹر فرقان حمید کا کہنا ہے کہ خشوگی معاملے پر سعودی عرب کے ملوث ہونے کا اشارہ اس وقت ملا جب 15 سعودی سفارت کاروں اور سعودی خُفیہ اداروں کے اہلکاروں کو خشوگی کے بعد سعودی سفارت خانے میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔

اُنھوں نے کہا کہ اس کے بعد یہ پتا نہیں چلا کہ سعودی صحافی کے ساتھ کیا ہوا، آیا اُنہیں قتل کیا گیا یا اغوا کر کے کہیں اور لے جایا گیا۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے سعودی عرب سے درخواست کی ہے کہ وہ گمشدہ صحافی کا پتا لگائیں۔

جدہ میں مقیم صحافی شاہد نعیم کہتے ہیں کہ سعودی عرب نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ اُن کا خشوگی کی گمشدگی یا قتل میں کوئی ہاتھ ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ’’مغربی ذرائع ابلاغ نے سعودی عرب کو بدنام کرنے کےلئے یہ مہم چلا رکھی ہے‘‘۔

اطلاعات کے مطابق، امریکی خفیہ معلومات سے پتا چلتا ہے کہ سعودی عرب نے خشوگی کو امریکہ سے سعودی عرب واپس بلانے کی کوشش کی تھی، مگر وہ اس میں ناکام رہا تھا۔

اس سلسے میں جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا آیا اُنہیں خشوگی کو اطلاع دینی چاہیے تھی کہ اُن کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے، جس پر اُنہوں نے کہا کہ صحافی ترکی میں غائب ہوئے نہ کہ امریکہ میں۔ لیکن، اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرانا چاہتا ہے۔

امریکا میں پروفیسر محمد احمد صدیقی کہتے ہیں کہ بین الاقوامی حقوق اور آزادی صحافت کے اعتبار سے معاملہ اہم ہے۔ اُنھوں نے اقوام متحدہ کے زیر سایہ ایک مکمل اور تفصیلی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا، تاکہ کوئی حتمی رپورٹ سامنے لائی جاسکے۔

ادھر ایوان نمائندگان میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ ارکان نے صدر ٹرمپ کو ایک خط تحریر کیا ہے کہ

Global Magnitsky Human Rights Accountability Act

کے تحت سعودی عرب پر تعزیرات عائد کی جائیں، جس میں امریکی اسلحہ فروخت نہ کرنے کا معاملہ بھی شامل ہو۔

please wait

No media source currently available

0:00 0:03:13 0:00

XS
SM
MD
LG