امریکہ میں منگل کو ہونے والے وسط مدتی انتخابات کے لیے بیشتر مشرقی ریاستوں میں جاری پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا ہے جس کے بعد نتائج کا بے چینی سے انتظار کیا جارہا ہے۔
یہ انتخابات ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب صدر براک اوباما کی مدتِ صدارت مکمل ہونے میں دو ہی برس باقی رہ گئے ہیں۔ان انتخابات کے نتیجے میں اس بات کا تعین ہوگا کہ آیا کانگریس میں ڈیموکریٹس کو کنٹرول حاصل ہوتا ہے یا ری پبلکنز اپنی گرفت مضبوط بناتے ہیں۔
منگل کو ہونے والے اِن انتخابات میں ایوان ِنمائندگان کی تمام کی تمام 435 نشستوں، جب کہ سینیٹ کی 100 سیٹوں میں سے ایک تہائی نشستوں کے لیے الیکشن ہو رہا ہے۔
بیشتر مشرقی ریاستوں میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوچکا ہے جب کہ تمام ریاستوں میں ووٹ ڈالنے کا عمل مقامی وقت کے مطابق رات 12 بجے تک مکمل ہوجائے گا۔
عوام اور تجزیہ کاروں کا دھیان زیادہ تر سینیٹ پر مرکوز ہے جہاں، متعدد تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ری پبلکنز مزید چھ نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
اگر ایسا ہوا تو ری پبلکنز صدر اوباما کی ڈیموکریٹک پارٹی سے ایوان کی اکثریت چھین لیں گے، جِٕسے اس وقت 55 نشستوں کے ساتھ عددی اکثریت حاصل ہے۔
ایسے میں جب صدر کی مقبولیت گِر کر 40 فی صد رہ گئی ہے، ری پبلکن پارٹی چند ایک ریاستوں میں بہتر پوزیشن میں ہے، جہاں سے دو برس قبل ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوران صدر اوباما نہیں جیت پائے تھے۔
صدر اوباما کا نام بیلٹ پیپر پر نہیں ہے۔ تاہم، وہ کہتے ہیں کہ اُن کی پالیسیاں امتحان سے گزریں گی؛ اور ری پبلکنز نے اپنے ڈیموکریٹ مخالفین کو مسٹر اوباما کی عدم مقبولیت سے نتھی کرنے کی کوششیں کی ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ری پبلکنز اِس قابل ہوجائیں گے کہ وہ نہ صرف اپنی نشستیں بچا سکیں، بلکہ اُس میں اضافہ کر سکیں، جب کہ اُنھیں اب بھی 233 نشستوں کے ساتھ 435 رکنی ایوان میں برتری حاصل ہے۔
رائے عامہ کے تازہ ترین تجزیوں سے پتا چلتا ہے کہ ری پبلکن امیدوار مغربی ورجینیا، ساؤتھ ڈکوٹا اور مونٹانا میں سینیٹ کی نشستوں پر آسانی کے ساتھ کامیاب ہو جائیں گے، جو اِس وقت ڈیموکریٹس کے ہاتھ میں ہیں۔
پولنگ کے رجحان سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ آئیووا، آرکینسا، کولوراڈو اور اَلاسکا میں بھی ریپبلیکنز آسانی سے سینیٹ کی نشستیں جیت لیں گے۔
ملک کے جنوب میں، جورجیا اور لوئزیانا کی ریاستوں کی دو سینیٹ کی سیٹوں پر، کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ اور کسی امیدوار کو نصف سے زیادہ ووٹ نہ پڑنے کی صورت میں وہاں دوبارہ انتخابات کا بھی امکان ہو سکتا ہے۔