پاکستان کی موجودہ صورت حال پر امریکہ کے معروف اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے ایک اداریے میں کہا ہے کہ پاکستان کے بڑھتے ہوئے سیاسی بحران کے لیے صدر آصف علی زرداری اور ان کی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کو ذمہ دار ٹہرانا آسان ہے ،جو ملک کی معیشت کو سنھبالنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ حکومت نے تباہ کن سیلابوں جیسی ناگہانی آفت سے بھی نمٹنے میں تساہل کا مظاہرہ کیا ہے اور طالبان کی پناہ گاہوں پر ضرب لگانے میں ناکام رہی ہے، جس کا امریکہ سال ہا سال سے مطالبہ کرتا آرہاہے۔
اخبار پنجاب کے گورنر سلیمان تاثر کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ اس واقعہ سے اس بات کی یقین دہانی ہوتی ہے کہ پاکستان میں جمہوری اعتدال پسندوں اور مسلمان انتہاپسندوں کے درمیان خانہ جنگی جاری ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ مسٹر تاثر کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ، لیکن دوسری جانب ملک کے مولویوں نے ان کے قاتل کی تعریف کی اور خبردار کیا کہ جو افراد ان کا ماتم کریں گے ، انہیں بھی اسلام دشمن قرار دیا جائے گا۔ اخبار کے خیال میں یہ بات معنی خیز ہےکہ مسٹر زرداری اور ان کی پارٹی کے سرکردہ ارکان نے اس قتل کے بعد اہانت کے قانون کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا اور سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر مسٹر زرداری نے جنازے میں شرکت بھی نہیں کی۔
واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے کہ پاکستانیوں اور ان کے غیر ملکی اتحادیوں کو اس صورت حال پر بجا طورپر مایوسی ہے۔ لیکن اس ہفتے کے واقعات سے یہ حقیقت اجاگر ہوتی ہے کہ ان کے لیے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ وہ مسٹر زرداری کی حکومت کی حمایت کریں اور انہیں مضبوط بنائیں۔ چنانچہ اوباما انتظامیہ کی حمایت جاری ہے اور پاکستان کو اربوں ڈالر کی سویلین اور فوجی امداد دی گئی ہے۔
اخبار نے مسٹر زرداری کی حکومت پر زور دیا ہے کہ اقتصادی اصلاحات نافذ کرکے اسلامی انتہاپسندوں کے زیر اثرعلاقوں میں ترقیاتی کام بڑھائے اور فوج پر یہ زور دے کہ وہ طالبان کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔