ایران کی طرف سے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے کامیاب تجربے کے اعلان پر مغربی راہنماوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتہ کو اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ "ایران نے ابھی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تو اسرائیل تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ وہ شمالی کوریا کے ساتھ بھی کام کر رہا ہے۔ یہ معاہدے سے مطابقت نہیں رکھتا۔"
ٹرمپ 2015ء میں ہونے والے معاہدے کا حوالہ دے رہے تھے جس کے تحت ایران کو اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے کے عوض اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ اقتصادی پابندیوں کی چھٹکارا ملا تھا۔
اس معاہدے میں امریکہ سمیت چھ عالمی طاقتوں نے دستخط کیے تھے جن میں فرانس بھی شامل تھا۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں ایران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ "فرانس مطالبہ کرتا ہے کہ ایران خطے میں عدم استحکام کی تمام سرگرمیوں کو بند کرے اور قرارداد 2231 میں شامل تمام شقوں کا احترام کرے جو ہر کسی کی بیلسٹک سرگرمی سے بھی منع کرتی ہے۔"
اسرائیل جو ایران کے سخت گیر موقف اور بیانات کا محور رہتا ہے، نے بھی اس میزائل تجربے پر ردعمل کا اظہار کیا۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے اس تجربے کو "اشتعال انگیزی" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا نشانہ امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربہ "ایران کے مشرق وسطیٰ کے ممالک اور دنیا میں جمہوری ریاستوں کے دھمکا کر عالمی طاقت بننے کی امنگ کا ثبوت ہے۔"
ایران کے سرکاری میڈیا نے ہفتہ کو بتایا تھا خرمشہر نامی اس میزائل کا کامیاب تجربہ کیا گیا اور اس کے مناظر بھی نشر کیے گئے۔ لیکن یہ تجربہ کب اور کہاں کیا گیا اس بارے میں تفصیل فراہم نہیں کیا گیا۔
تہران کے مطابق یہ میزائل مختلف نوعیت کے ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور دو ہزار کلومیٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔