چین کی سب سے معروف کاروباری شخصیت اور ایک بڑی کمپنی علی بابا کے مالک، جیک ما ایک سال سے زیادہ عرصہ ملک سے باہر رہنے کے بعد چین واپس پہنچ گئے ہیں۔ ان کی واپسی کو اس کمیونسٹ ملک میں نجی شعبے کے لیے سازگار ماحول سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے پیر کے روز ہانگ ژو میں قائم علی بابا گروپ کی مالی اعانت سے کام کرنے والے یونگو اسکول کا دورہ کیا۔ علی بابا کا شمار آن لائن کام کرنے والی دنیا کی سب بڑی کمپنیوں میں کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کیمپس کے ڈائریکٹرز کے ساتھ تعلیم کے مستقبل اور اسے درپیش چیلنجز کے بارے میں بات کی۔
گزشتہ ماہ چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ کمیونسٹ پارٹی نے پرائیویٹ تجارتی کمپنیوں کو ہمیشہ اپنا سمجھ کر برتاؤ کیا ہے۔
دسمبر 2019 میں ووہان میں کووڈ۔19 کے ظاہر ہونے کے بعد چین کی معیشت کی رفتار میں کمی آئی۔ جس میں چین کے کچھ انتہائی کامیاب تجارتی ادارے بھی شامل تھے، جس کی وجہ کووڈ پر کنٹرول کے لیے حکومت کی سخت پالیسیاں بھی تھیں۔
کچھ لوگ جیک ما کی واپسی کو نجی شعبے میں چین کی پالیسیوں میں ایک بنیادی تبدیلی کے اشارے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
ما کی واپسی کی خبر سامنے آنے کے بعد علی بابا کے یو ایس لسٹڈ حصص میں 10 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔ بیجنگ کی جانب سے نجی کاروباری اداروں کے خلاف ریگولیٹری پابندیاں نرم ہونے کے بعد اب علی بابا گروپ اب چھ یونٹوں میں تقسیم ہونے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
رائٹرز کے مطابق، چین کے نئے وزیر اعظم، لی کیانگ، گزشتہ سال کے آخر سے جیک ما کو واپس آنے کے لیے کہہ رہے تھے، امید ہے کہ اس سے کاروباری افراد کے درمیان کاروباری اعتماد بڑھے گا۔
انٹرنیشنل پولیٹیکل اکانومی ایٹ دی کونسل آن فارن ریلیشنز کے تجزیہ کار زونگ یوان لیو کہتے ہیں کہ جیک ما کی واپسی کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ آیا یہ چین کی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھا سکتا ہے۔
چینی سرمایہ کاری کے ماہر یاؤ وانگ، جو تقریباً 30 سالوں سے نیویارک میں اثاثہ جات کے انتظام میں مصروف ہیں، ان کا خیال ہے کہ نجی انٹرپرائز میں اعتماد بڑھانے کے لیے جیک ما کی واپسی کو استعمال کرنے کے بجائے، بیجنگ کو کچھ عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’پالیسیوں کے استحکام، تسلسل، پیش گوئی اور شفافیت کو ظاہر کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے قانون کی شکل میں درست کیا جائے‘‘۔
(وی او اے نیوز)