امریکہ نے کہا ہے کہ یمن کی صورتِ حال بدستور غیر مستحکم ہے اور خطے کے استحکام کے لیے اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
'وہائٹ ہاؤس' کے ترجمان جین ساکی نے بدھ کو نشریاتی ادارے 'سی این این' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ "یمن میں کام ختم نہیں ہوا ہے"۔
ترجمان نے کہا کہ یمن میں اب بھی بہت سے مسائل باقی ہیں جن کے حل اور یمن اور خطے کے استحکام کے لیے امریکہ دنیابھر میں موجود اپنے اتحادیوں کے ساتھ تعاون میں اضافہ کر رہا ہے۔
جین ساکی نے یمن کے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ بحران کے جمہوری اور سیاسی حل کے لیے محاذ آرائی ترک کر کے ایک دوسرے کے ساتھ مذاکرات کریں۔ انہوں نے کہا کہ تنازع کا کوئی اور حل کارآمد نہیں ہوگا۔
دریں اثنا سعودی عرب کی قیادت میں قائم عرب ملکوں کے اتحاد نے بدھ کو بھی یمن کے کم از کم دو شہروں میں حوثی باغیوں کو نشانہ بنایا ہے۔
یمنی حکام کے مطابق عرب اتحاد کے جنگی طیاروں نے وسطی شہر تعز اور جنوبی ساحلی شہر عدن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔
عرب اتحاد نے منگل کی رات یمن میں "اپنے مقاصد حاصل کرنے" کا دعویٰ کرتے ہوئے فضائی حملے روکنے کا اعلان کیا تھا۔
لیکن اس اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی ایران کے حمایت یافتہ شیعہ باغیوں نے تعز کے پرانے ہوائی اڈے کے نزدیک قائم ایک اہم فوجی چھاؤنی پر قبضہ کرلیا تھا جس پر بدھ کی سہ پہر عرب طیاروں نے بم برسائے۔
یمنی حکام کا کہنا ہے کہ تعز اور عدن دونوں شہروں کے گلی کوچوں میں حوثی باغیوں اور صدر عبدربہ منصور ہادی کے حامی قبائلی لشکروں کے درمیان جھڑپیں بھی جاری ہیں جن میں دونوں طرف کے درجنوں جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔