رسائی کے لنکس

شام کے زیر محاصرہ علاقوں کو طبی امداد کی رسد میں خلل


عالمی ادارہ صحت کی ترجمان خاتون، فاضلہ شعیب نے کہا ہے کہ حالیہ دِنوں کے دوران بھی 'اینٹی بایوٹکس' اور دائمی امراض سے متعلق ادویات ہٹا لی گئیں، جو مدیہ، زبادانی، کفریہ، ادلب اور حمص کے زیر محاصرہ شہروں کے لیے تھیں

عالمی ادارہ صحت نے حکومتِ شام سے زیر محاصرہ اور دور افتادہ علاقوں میں جان بچانے والی ادویات اور جراحی کے آلات پہنچانے کی اجازت دینے کی اپیل کی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ شامی حکام کئی برسوں سے امدادی قافلوں سے عمل ِ جراحی کے آلات اور ادویات کی رسد چھین لیتے ہیں۔ تاہم، عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ چونکہ برسوں سے یہ تنازعہ جاری ہے، ایسے میں یہ غلط روایت اب غفلت میں بدلتی جارہی ہے جو کہ انسانی جان کے لیے خطرناک ہے، ایسے میں جب بیمار افراد نحیف تر اور عارضوں میں مبتلہ لوگ شدید بیمار پڑتے جا رہے ہیں۔

ادارے نے توجہ دلائی ہے کہ گذشتہ سال نو واقعات ہوئے جب حمص، حلب اور دمشق کے دیہات سے گزرنے والےامدادی سامان کے قافلوں سے طبی رسد ہٹائی گئی، جو لڑائی میں پھنسے ہوئے لوگوں کی امداد کے لیے فراہم کی جا رہی تھی۔ نتیجتا ً، 100000سے زائد افراد تک ضروری طبی امداد بروقت نہیں پہنچ پائی۔

عالمی ادارہ صحت کی ترجمان خاتون، فاضلہ شعیب نے کہا ہے کہ حالیہ دِنوں کے دوران بھی 'اینٹی بایوٹکس' اور دائمی امراض سے متعلق ادویات ہٹا لی گئیں، جو مدیہ، زبادانی، کفریہ، ادلب اور حمص کے زیر محاصرہ شہروں کے لیے تھیں۔

اُنھوں نے بتایا کہ یہ رسد، جسے اس سے قبل قبول کیا جاتا رہا ہے، اب اِسے منظور کردہ ادویات کی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔

فاضلہ شعیب کے بقول، ''یہ پریشان کُن امر ہے، چونکہ، جیسا کہ آپ کو پتا ہے، متعدد افراد، سینکڑوں لوگوں کو اینٹی بایوٹکس اور دائمی امراض کی ادویات باقاعدگی سے درکار ہوتی ہیں، جن کے بغیر اُن کے جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ کئی لوگوں کو ذیابیطس، سرطان، ہائپر ٹینشن ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کوئی دمے کی بیماری میں مبتلہ ہو اور اگر دوائی بروقت نہ پہنچ سکی تو ایسے مریضوں کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے''۔

اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی، استفان ڈی مستورا نے کہا ہے کہ اپنے حالیہ دورہ دمشق میں اُنھوں نے شامی حکام سے اِسی طرح کی تشویش ظاہر کی۔ اُنھوں نے بتایا کہ اُنھیں اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ زیر محاصرہ علاقوں کو جان بچانے والی ادوہات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، جب کہ سرجیکل آلات اور 'ایٹروپائن' اور 'اینگزائٹی پیلز' کو اجازت نہیں ہوگی۔

مستورا نے کہا کہ ''ہمیں ابھی تک عمل جراحی کے آلات سے متعلق تشویش ہے، جو صرف فوجی استعمال نہیں کرتے، بلکہ اِنھیں مثال کے طور پر بچوں کو ضرورت پڑ سکتی ہے، جو واقعات میں زخمی ہوتے ہیں، اُنھیں درکار ہوسکتے ہیں''۔

عالمی ادارہ صحت نے مطالبہ کیا ہے کہ زیر محاصرہ علاقوں میں طبی ضروریات کا جائزہ لینے کی اشد ضرورت ہے، جس کی وقفے وقفے سے اجازت دی جانی چاہیئے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایسے مشن لوگوں کی صحت کی ضروریات معلوم کرنے میں مدد دیں گے، تاکہ ضروری طبی امداد بروقت پہنچائی جاتی رہے۔

XS
SM
MD
LG