امریکہ میں انتخابات کا سماں بندھ چکا ہے، جب یہ دوڑ اپنے آخری ہفتے میں داخل ہو چکی ہے۔ ایسے میں جب ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کو اِی میل تفتیش کی دوسری قسط کا سامنا ہے، اُن کی مشیر، ہما عابدین توجہ کا خاص مرکز بنتی جا رہی ہیں۔
عابدین کو کلنٹن اپنی ’’دوسری بیٹی‘‘ قرار دیتی ہیں، جن کی اِس سال کے اوائل میں اپنے شوہر، اینتھونی وینر سے علیحدگی ہو چکی ہے۔
وینر کے خلاف پہلے ہی چھان بین جاری ہے۔ اُن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے مبینہ طور پر ایک 15 برس کی بچی کو عریاں تصاویر اور جنسی نوعیت کے پیغام بھیجے تھے۔ کانگریس کے سابق رُکن کو ماضی میں بھی جنسی نوعیت کے اسکینڈل کا سامنا رہا ہے، جن معاملوں میں عابدین اُن کے ساتھ کھڑی رہی ہیں۔
تاہم، حالیہ دِنوں کے دوران، انکشاف ہونے والی کلنٹن کی اِی میلز کی دوسری قسط، جنھیں اُن کے نجی سرور سے برآمد کیا گیا، وہ اِی میل وینر اور عابدین کے کمپیوٹر پر بھی موجود پائی گئیں۔ اِی میلز کے معاملے میں ایک بار پھر ایف بی آئی نے کلنٹن پر توجہ مبذول کی، ایسے میں جب انتخابات میں صرف ایک ہی ہفتہ باقی ہے۔ تاہم، انکشاف کے بعد ہما عابدین اور اُن کے سابق شوہر کا ایک بار پھر ایک ساتھ نام آنے لگا ہے۔
عابدین اُس وقت سے ہیلری کلنٹن کی مشیر ہیں جب 1990ء کی دہائی کے اوائل میں وہ خاتونِ اوّل تھیں؛ اور 19 برس کی ہما ’انٹرن‘ ہوا کرتی تھیں، جب ہما نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے ’انڈر گریجوئیٹ‘ کی ڈگری مکمل کی تھی۔
تب سے، وہ ہیلری کلنٹن کی مشیر رہی ہیں؛ اور 2008ء کی صدارتی مہم کے دوران وہ اُن کی ’چیف آف اسٹاف‘ تھیں؛ اور جب کلنٹن وزیر خارجہ تھیں وہ اُن کی معاون ’چیف آف اسٹاف‘ تھیں۔ موجودہ صدارتی مہم کے دوران، وہ ’وائیس چیئر وومین‘ کے طور پر کام کرتی رہی ہیں۔
گذشتہ دو عشروں کے دوران، ہما عابدین، ہیلری کلنٹن کے ساتھ دکھائی دیتی رہی ہیں، اور ’مشیر‘ اور ’باڈی وومین‘ کے عہدوں پر فائز ہیں، جو عام طور پر کم عمر عملہ سر انجام دیتا ہے۔ سنہ 2013میں مختصر مدت کے لیے اُنھوں نے چھٹی لی تھی، جس دوران اُنھوں نے اپنے شوہر کی انتخابی مہم کے لیے کام کیا تھا، جو نیو یارک کے میئر کا الیکشن لڑ رہے تھے۔ تاہم، اُنہی دِنوں وہ ایک اور اسکینڈل کا حصہ بنے، جس دوران اُن پر الزام تھا کہ اُنھوں نے خواتین کو نامناسب پیغام بھیجے۔ اس کے بعد، عابدین نے پھر سے کلنٹن کے ساتھ کام شروع کیا۔
حالیہ دِنوں کے دوران افشاع ہونے والی اِی میلوں سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ وہ ہیلری کلنٹن کے نمائندے کے طور پر کردار ادا کرنے لگی ہیں؛ مثال کے طور پر موجودہ انتخابی مہم کے دوران تمام عملے کی اسکریننگ کا کام انجام دینا؛ نیویارک کے میئر بِل ڈی بلاسیو سے 45 منٹ کی ملاقات کرنا، جس کے لیے ہیلری کلنٹن کو تاخیر درپیش تھی۔
تاہم، ہیلری اور ہما عابدین بہت قریب رہ چکی ہیں، خاص طور پر اُس وقت جب وہ امریکی محکمہٴ خارجہ میں کام کیا کرتی تھیں، جب ہما عابدین کی جانب سے ادا کردہ کردار کی چھان بین کی جا رہی ہے۔ کانگریس اس بات کی تفتیش کر رہی ہے آیا جب وہ امریکی وزیر خارجہ کی معاون ’چیف آف اسٹاف‘ تھیں، کیا اُن سے ترجیحی رویہ برتا جا رہا تھا، خاص طور پر اُن رپورٹوں کے حوالے سے جن میں بتایا جاتا ہے کہ اُنھیں ہیلری کلنٹن کی ذاتی رقوم میں سے اور ساتھ ہی نجی مشاورتی فرم، ’ٹینیو‘ کی مد سے ادائگی کی جاتی تھی۔
اس ہفتے کے انکشافات کے بعد کہ ہما عابدین اور وینر کے کمپیوٹر سے ہیلری کلنٹن کی اِی میلیں برآمد ہوئی ہیں، کچھ افراد نے یہ مطالبہ تک کیا ہے کہ وہ ہیلری کی انتخابی مہم سے دور رہیں۔
ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کے سربراہ، جان پڈیسٹا نے ہفتے کے روز ’نیویارک ٹائمز‘ کو بتایا کہ ’’یہ درست ہے کہ ہم اُن کا ساتھ دے رہے ہیں‘‘۔ اُنھوں نے یہ بات اُس وقت کہی جب اُن سے پوچھا گیا آیا ہما عابدین سبکدوش ہوں گی۔