رسائی کے لنکس

یمن: ہیضے کی وبا 2000 زندگیاں نگل چکی ہے


فائل: صنعا کے ایک اسپتال میں ہیضے سے متاثرہ ایک بچی کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
فائل: صنعا کے ایک اسپتال میں ہیضے سے متاثرہ ایک بچی کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔

صحت کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ یمن میں چار ماہ قبل شروع ہونےو الی ہیضے کی وباسے اب تک پانچ لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 1975 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹے ہیں

ادارے کا کہنا ہے کہ یمن میں ہر روز پانی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں کے پانچ ہزار کیسز دیکھنے میں آ رہے ہیں ۔ جو اسہال اور پانی کی کمی کا باعث بن رہے ہیں ۔ دو سال سے جاری جنگ زدہ ملک میں صحت کا نظام تباہ ہو کر رہ گیا ۔

’’ ہیضے کی یہ وبا کچھ علاقوں میں نسبتا کم ہو گئی ہے لیکن وہ علاقے جہاں ابھی اس وبا ء کا آغاز ہو اہے وہاں یہ تیزی سے پھیل رہی ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد ا س سے متاثر ہو رہی ہے ۔‘‘ جو کہ اعداد و شمار کے مطابق 503484 ہو چکی ہے۔

انسانی فضلے سے آلودہ پانی پینے یا خواراک کھانے سے پھلینے والی اس بیماری کا اگر بر وقت علاج نہ کروایا جائے تو یہ چند گھنٹوں میں جان لے سکتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں سینی ٹیشن سسٹم کو بہتر بنا کر اس بیماری سے چھٹکارا حاصل کیا جا چکاہے۔

سعودیہ کی سربراہی میں اتحادی فوج اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے درمیان جاری خانہ جنگی سے یمن کی معیشت تباہ ہو گئی ہے ، جس نے ہیضے اور قحط جیسی آفات سے نمٹنا نا ممکن بنا دیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ لاکھوں یمنی شہریوں کو صاف پانی کی ترسیل اور کئی علاقوں میں فضلے کی صفائی رکی ہوئی ہے۔ جبکہ اہم ادوایات بھی میسر نہیں ۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او اوراس کے پارٹنرز ہیضے کے علاج کے لئے کلینک کھولنے ، علاج گاہوں کی بحالی اور میڈیکل ترسیلات فراہم کرنے کے لئے دن رات کام کر رہا ہے۔

علاج گاہ تک پہنچنے والے ننانوے فیصد افراد کے بچنے کی امید ہوتی ہے لیکن بچے اور بوڑھوں کو زیادہ خطرہ لاحق ہیں

ڈبلیو ایچ او کی ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ کوششیں موثر ثابت ہو رہی ہیں ۔ گزشتہ چار ہفتوں کے دوران ، ہیضے سے شدید متاثر ہونے والے علاقوں میں متاثرین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG