امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک ایلیمنٹری اسکول میں شوٹنگ کے نتیجے میں 19 بچے اوردو بالغ افراد کی ہلاکت کے بعد ایک بار پھر اسلحہ رکھنے سے متعلق قوانین پر بحث شروع ہوچکی ہے۔
منگل کو ہونے والے اس سانحے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے اسلحہ رکھنے کے حق کی حامی 'گن لابی' کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسلحے کے قوانین میں تبدیلی پر زور دیا تھا۔
امریکہ میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات (ماس شوٹنگ) اور اسلحے سے ہونے والے تشدد (گن وائلنس) کو انسانی جان کو لاحق بڑے خطرات میں شمار کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں صحت عامہ کے ادارے ’سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پروینشن‘ (سی ڈی سی) کے مطابق آتشیں اسلحہ 19 سال تک کے بچوں کی غیر طبعی موت کی سب سے بڑی وجہ بن چکا ہے۔
گن وائلنس آرکائیو کے مطابق رواں برس میں اب تک 17 ہزار سے زائد افراد گن وائلنس کا شکار ہوئے ہیں جن میں سے ساڑھے نو ہزار سے زائد ہلاکتیں، خودکشی اور ساڑھے سات ہزار سے زائد قتل یا غیر ارادی طور پر فائرنگ سے اموات کے واقعات کے باعث ہوئیں۔
منگل کو ٹیکساس کے اسکول میں ہونے والی ماس شوٹنگ کا واقعہ رواں برس کسی اسکول پر ہونے والا ایسا 27 واں حملہ تھا۔ ’گن وائلنس آرکائیو‘ کے مطابق ٹیکساس میں ہونے والی شوٹنگ سمیت رواں برس ایسے واقعات کی تعداد 213 ہوچکی ہے۔
گزشتہ برس ماس شوٹنگ کے 692 ، 2020 میں 611 اور 2019 میں ایسے 417 واقعات ہوئے۔ تعلیمی اداروں کی خبریں کور کرنے والے اخبار ’ایجوکیشن ویک‘ کے مطابق رواں برس تعلیمی اداروں میں ماس شوٹنگ کے اب تک 27 واقعات ہوچکے ہیں جب کہ گزشتہ برس یہ تعداد 34 تھی۔ 2020 میں ایسے دس اور اس سے پہلے کے دو برسوں میں تعلیمی اداروں میں ایسے 24 واقعات پیش آئے۔
یہ واقعات کیوں ہوتے ہیں؟
امریکہ میں گن وائلنس کے اس سنگین معاملے کے باوجود امریکی شہریوں کے پاس بڑی تعداد میں اسلحہ موجود ہے۔
امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں ہتھیاروں کے ایک عالمی سروے کے حوالے سے شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکہ وہ ملک ہے جہاں آبادی کی تعداد سے زیادہ بندوقیں یا اسلحہ پایاجاتا ہے۔
سن 2018 میں ہونے والے اس سروے میں بتایا گیا تھا کہ 2017 کے اعداد و شمار کے مطابق امریکی دنیا کی آبادی کا چار فی صد بنتے ہیں لیکن ساڑھے آٹھ کروڑ سے زائد سویلین فائر آرمز میں سے 46 فی صد امریکیوں کے پاس ہیں۔
اس سروے کے مطابق اسلحے کی شرح کے اعتبار سے امریکہ کے ہر 100 شہریوں کے پاس 120.2 بندوقیں ہیں۔
امریکہ میں آزاد خیال طبقے اسلحے تک رسائی کو گن وائلنس کی وجہ قرار دیتے ہیں۔ لبرل حلقے اور ڈیموکریٹ پارٹی اسلحہ کی فروخت کی حدود متعین کرنے کی حامی ہے۔ان کے نزدیک اسلحہ خریدنے والے کا پس منظر، عمر اور فروخت کے لیے اسلحے کی درجہ بندی کی حدود متعین کرنا ضروری ہے جسے وہ ’گن کنٹرول‘ کہتے ہیں۔
لیکن روایت پسند اور ری پبلکن پارٹی کا مؤقف ہے کہ اسلحے کے باعث ہونے والے تشدد کی وجہ اسلحہ نہیں بلکہ انسانی رویے، نفسیاتی مسائل آگاہی اور تربیت کی کمی ہے۔ وہ ویڈیو گیمز اور فلموں وغیرہ کو گن وائلنس کی وجہ قرار دیتے ہیں۔
ان کے خیال میں گن وائلنس اور خاص طور پر تعلیمی اداروں میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اساتذہ کو بھی اسلحہ رکھنے اور اس کے استعمال کی تربیت دی جانی چاہیے۔ ٹیکساس میں حال ہی میں ہونے قتلِ عام کے بعد ری پبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز سمیت بعض قدامت پسند سینیٹرز نے بھی اساتذہ کو اسلحہ دینے کی یہ تجویز دی ہے۔
آئینی مسئلہ؟
قدامت پسند اسلحہ رکھنے کے حق میں سب سے بڑی دلیل کے طور پر امریکہ کے آئین کو پیش کرتے ہیں۔ امریکہ میں آئین کی دوسری ترمیم کے تحت ہر شہری کو اسلحہ رکھنے کا حق دیا گیا ہے۔ یہ ترمیم 1791 میں منظور کی گئی تھی۔
گن کنٹرول کے حامیوں کے نزدیک 1791 کے بعد سے اب بہت کچھ تبدیل ہوچکا ہے۔ اس دور میں یہ ترمیم منظور کرنے کا مقصد یہ تھا کہ امریکی شہریوں کو کسی بھی جنگ کی صورت میں ملیشیا منظم کرنی پڑ سکتی ہے اور اس ضرورت کے تحت انہیں اسلحہ رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
قدامت پسند دوسری ترمیم کو کسی خاص دور یا مقصد کے تحت محدود تصور نہیں کرتے بلکہ وہ اسے امریکہ کے بنیادی شہری حقوق میں شامل کرتے ہیں۔
وہ ایک دلیل یہ بھی دیتے ہیں کہ اپنے دفاع کے لیے بھی شہریوں کو اسلحہ رکھنے کا حق دیا گیا ہے۔ اس لیے اگر گن کنٹرول کے لیے دوسری ترمیم میں دیے گئے حق کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی تو زیادہ جرائم کی شرح رکھنے والے علاقوں میں رہنے والے بھی اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
منقسم عوامی رائے
امریکہ میں اسلحے سے متعلق قانون سازی سے متعلق عوامی رائے بھی منقسم ہے۔
گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے گیلپ سروے کے مطابق 52 فی صد امریکی گن کنٹرول کے لیے سخت قوانین کے حامی ہیں۔ 2014 کے مقابلے میں یہ شرح بہت کم ہوئی ہے۔ اسی طرح 2021 میں صرف 19 فی صد امریکیوں نے شاٹ گن پر مکمل پابندی کی حمایت کی۔
گزشتہ برس اپریل میں ریاست کولوراڈو کے ایک قصبے بولڈر میں ایک گراسری اسٹور میں اندھا دھند فائرنگ سے 10 افراد کی ہلاکت کے بعد صدر بائیڈن نے سینیٹ سے کہا تھا کہ وہ گن وائلنس سے متعلق ڈیموکریٹ اکثریت والے ایوان نمائندگان کی جانب سے بھجوائے گئے دو قانونی مسودوں کی منظوری دیں۔
اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایک انتظامی حکم کے تحت اسلحے سے متعلق کچھ سخت پابندیاں عائد کی تھیں۔
لیکن سیاسی طور پر تقسیم شدہ سینیٹ نے ان قانونی مسودوں کی منظوری دینی ہے اور ابھی تک یہ غیر واضح ہے کہ اس قانون کی منظوری کے لیے مطلوبہ سینیٹرز کی تعداد اس کی حمایت کرے گی یا نہیں۔
امریکہ میں اسلحہ رکھنے کے قوانین کے تحفظ کے لیے فعال افراد اور گروپس کو ’گن لابی‘ کہا جاتا ہے۔ ٹیکساس میں ہونے والے سانحے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے خطاب میں اسلحہ رکھنے کے حق کی حامی گن لابی کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسلحے کے قوانین میں تبدیلی پر زور دیا تھا۔