انڈونیشیا اپنا دارالحکومت جکارتہ سے دو ہزار کلومیٹر دور ایک جزیرے میں منتقل کررہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جزیرے پر آباد ہونے والا یہ نیا شہر سرسبز و شاداب ہوگا اور اس میں ماحولیاتی تحفظ کو مرکزی اہمیت دی جائے گی۔
انڈونیشیا کے حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ بورنیو کالیمنتن صوبے کے جزیرے پر تعمیر ہونے والے نئے دارالحکومت کو 2045 تک کاربن نیوٹرل بنادیں گے۔ تاہم ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کا مؤقف ہے کہ بورنیو جزیرے میں بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی سے معدومی کے خطرے سے دوچار بندروں کی اورنگوٹان نسل اور مقامی کمیونٹیز متاثر ہوں گے۔
لیکن وہ کیا اسباب ہیں جن کی وجہ سے انڈونیشیا اپنا دارالحکومت منتقل کررہا ہے؟ اور اس سے متعلق کیا خدشات پائے جاتے ہیں؟ ان سوالات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
ڈوبتا ہوا شہر
جکارتہ لگ بھگ ایک کروڑ آبادی کا شہر ہے۔ اسے دنیا کا سب سے تیزی سے ڈوبتا ہوا شہر بھی کہا جتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2050 تک جکارتہ کا ایک تہائی حصہ سمندر میں ڈوب جائے گا۔ اس کی ایک بنیادی وجہ بڑے پیمانے پر زیرِ زمین پانی نکالنا ہے۔ لیکن ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث بحیرۂ جاوا کی سطح بلند ہونے سے شہر کے سمندر میں ڈوبنے کی رفتار تیز ہوگئی ہے۔
جکارتہ کا زمینی پانی اور ہوا انتہائی آلودہ ہے۔شہر میں اکثر سیلاب آتے رہتے ہیں۔شہر اس قدر گنجان ہوچکا ہے کہ اس میں سفر کے دوران رکاوٹوں اور ٹریفک جام کی وجہ سے شہریوں کو سالانہ ساڑھے چار ارب ڈالر کے اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدیدو نے شہر کے ان حالات کے پیش نظر 2019 میں دارالحکومت کے لیے نیا شہر بسانے کا فیصلہ کیا تھا۔
نیا شہر کیسا ہوگا؟
صدر ویدیدو نے 'نوسانتارا' کے نام سے نیا شہر بسانے کا منصوبہ پیش کیا تھا۔ جاوانیز زبان میں یہ لفظ جزائر کے مجموعے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ابتدائی اندازے کے مطابق اس شہر میں 15 لاکھ سرکاری ملازم منتقل ہوں گے۔ یہ شہر جکارتہ سے دو ہزار کلومیٹر فاصلے پر ہے۔ تاہم حکومتی ادارے متنقل ہونے والے ملازمین کی تعداد کا حتمی تعین کررہی ہیں۔
نئے دارالحکومت کی تعمیر کے لیے بنائی گئی اتھارٹی کے سربراہ بمبانگ سوسانتونو کے مطابق ملک کا نیا دارالحکومت 'فوریسٹ سٹی' ہوگا جس کے 65 فی صد حصے پر درخت اگائے جائیں گے۔
نوتعمیر دارالحکومت کا افتتاح رواں برس 17 اگست کو انڈونیشیا کے یومِ آزادی کے موقع پر متوقع ہے۔ تاہم کیپٹل اتھارٹی کا کہنا ہے کہ شہر کی تکمیل 2045 تک ہوگی جب انڈونیشیا کی آزادی کو بھی 100 برس مکمل ہوجائیں گے۔
نئے دارالحکومت پر کیا تحفظات ہیں؟
بورنیو کالیمنتن صوبے کے جزیرے پر آباد ہونے والے دار الحکومت کے 2500 مربع کلو میٹر سے زائد رقبے پر تعمیرات ہوں گی۔ اس جزیرے پر نایاب نسل کے اورنگوٹان بندر، تیندوے اور دیگر جنگلی حیات پائے جاتے ہیں۔
انڈونیشیا کی ایک غیر سرکاری تنظیم فوریسٹ واچ کی رپورٹ کے مطابق نیا شہر بنانے کے لیے جزیرے کے زیادہ تر جنگلات میں کٹائی اور دیگر کھدائی وغیرہ کی اجازت دی گئی ہے۔ جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر درخت ختم ہوجائیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے تاحال واضح نہیں کیا ہے کہ وہ جنگلات کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کرے گی اور کٹائی کی صورت میں مزید درخت لگانے کی حکمتِ عملی کیا ہوگی؟
مقامی باشندے کیا کہتے ہیں؟
نئے شہر آباد ہونے کے لیے کی جانے والی تعمیرات کے نتیجے میں بالک قبائل سے تعلق رکھنے والے پانچ دیہات میں آباد کم و بیش 100 افراد کو بھی نقل مکانی کرنا پڑے گی۔ تعمیرات بڑھنے کے ساتھ ساتھ دیگر دیہات بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ نیا دارالحکومت آباد کرنے کے لیے اسے مقامی باشندوں اور کمیونیٹیز کا تعاون حاصل ہے اور متاثرہ افراد کو آباد کرنے کے لیے معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
تاہم تعمیراتی منصوبوں کے قریب ایک گاؤں میں آباد مقامی کمیونٹی لیڈر سبوکدن کا کہنا ہے کہ انہیں معاوضہ لے کر منتقل ہونے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
ان کے مطابق حکومت نے یہ بھی واضح نہیں کیا ہے کہ تلافی کے لیے معاوضے کا تعین کس فارمولے کےتحت کیا گیا ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔