ویب سائٹ وِکی لیکز نے کہا ہے کہ امریکی فوج نے افغان لڑائی کے بارے میں دستاویزات کی دوسری قسط کا جائزہ لینے پر رضامندی دکھائی ہے جسے وہ چھاپنے کا ارادہ رکھتا ہے، لیکن پینٹگان نے واضح کیا ہے کہ اِس طرح کا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
محکمہٴ دفاع کے ترجمان برائن وائٹ مین نے بدھ کو کہا کہ پینٹگان کا وِکی لیکز کے ساتھ کوئی براہِ راست رابطہ نہیں ہے اور یہ کہ وہ اِس بات میں دلچسپی نہیں رکھتا کہ گروپ کو حساس اطلاعات کو خارج کرنے میں مدد دی جائے تاکہ وہ دستاویزات کو آن لائن چھاپے۔
وِکی لیکز نے پہلے ہی افغانستان سے متعلق 70000خفیہ نوعیت کی دستاویزات چھاپی ہیں۔ وِکی لیکز کے بانی جولیان آسنگے نے کہا کہ اُن کی ویب سائٹ چند ہفتوں کے اندر اندر انٹرنیٹ پر مزید 5000 دستاویزات شائع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ساری دستاویزات کا سطر بہ سطر جائزہ لیا جارہا ہے اور وہ لوگ جِن کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اُن کے نام ہٹا دیے جائیں گے۔
پینٹگان نے مطالبہ کیا ہے کہ وِکی لیکز اِن رپورٹوں کو اپنی سائٹ سے ہٹا دے، مزید دستاویز چھاپنے سے احتراز کرے اور ساری چیزیں لوٹا دے۔ آسنگے نے اِس سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وِکی لیکز پر پینٹگان یا کسی دوسرے گروپ کی دھمکیوں کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔
پینٹگان نے وِکی لیکز سے کہا ہے کہ اُس کے اِس عمل سے امریکی فوجیوں اور افغان شہریوں کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے اور ممکنہ طور پر افغانستان میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔