افغانستان امن کونسل کے سربراہ اور پاکستان میں سابق افغان سفیر محمد عمر داؤدزئی نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں ہونے والے چار ملکی امن مذاکرات میں شرکت کے لئے افغان حکومت اس وقت تک کوئی وفد نہیں بھیجے گی جب تک طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات کی ضمانت حاصل نہیں ہو جاتی۔
جدہ میں اس ماہ کے مجوزہ افغان امن مذاکرات میں امریکہ سمیت چار ممالک شرکت کر رہے ہیں۔
محمد عمر داؤدزئی نے سول سوسائٹی کی تنظیم کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ قومی مشاورتی بورڈ کے ارکان جلد تبدیل کئے جا رہے ہیں اور اس تبدیلی کے بعد یہ بورڈ امن سے متعلقہ امور کے بارے میں اہم فیصلے کرے گا۔
داؤدزئی کا کہنا تھا کہ وہ اگلے ہفتے پاکستان جائیں گے اور وہاں سرکاری اہل کاروں سے بات چیت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت ایران کی طرف سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی اس شرط پر حمایت کرتی ہے کہ وہ اس بات چیت میں پیش رفت سے افغان حکومت کو مسلسل آگاہ کرتا رہے گا۔
درایں اثناء افغان وزارت خارجہ کے ترجمان صبغت اللہ احمدی نے تصدیق کی ہے کہ ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی ہفتے کو ایک روزہ دورے پر کابل پہنچیں گے جہاں وہ صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں طالبان کے ایک وفد نے تہران میں ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کی تھی جس میں افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے بات چیت کی گئی تھی۔
افغان امور کے ماہر اور تجزیہ کار میر واعظ افغان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ افغان صدر اشرف غنی اور افغان امن کونسل کے سربراہ عمر داؤدزئی نے آج وزیر دفاع اسداللہ خالد اور وزیر داخلہ امراللہ صالح سے ملاقات کے بعد افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کو یہ پیغام بھیجا ہے کہ اگر طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست بات چیت پر رضامند نہیں ہوتے تو افغان حکومت کی طرف سے امن مذاکرات کو معطل سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں ہونے والے چار ممالک کے مجوزہ امن مذاکرات کی طالبان مخالفت کرتے ہیں۔ ان حالات میں پاکستان کی کوشش ہے کہ یہ مذاکرات اسلام آباد میں منعقد کئے جائیں۔ تاہم میر واعظ افغان کے مطابق طالبان ذرائع نے انہیں بتایا ہے کہ وہ یہ امن مذاکرات سعودی عرب یا پاکستان کے بجائے قطر میں کرنے پر اصرار کر رہے ہیں۔
میر واعظ افغان کا کہنا تھا کہ عمر داؤدزئی کا پاکستان جانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ وہ طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لئے راضی کر سکیں۔
میر واعظ افغان نے مزید کہا کہ امریکہ نے افغانستان سے اپنے نصف فوجیوں کی واپسی کے فیصلے کو فی الحال معطل کیا ہوا ہے اور افغانستان میں امریکی فوجوں کے کمانڈر نے نئے سال کے پیغام میں امریکی فوجیوں کو کہا کہ وہ امن مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی دونوں صورتوں میں تیار رہیں جن سے ان کے خیال میں اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ وہ طالبان کے خلاف کسی بڑی کارروائی کی تیاری کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کے خلاف آپریشن کے دوران اتوار کی رات طالبان کے سابق لیڈر ملا عبدالمنان کے بھائی ملا منصور کو ہلاک کر دیا گیا۔ ملا عبدالمنان بھی یکم دسمبر کو ایک ڈرون حملے میں ہلاک کر دئے گئے تھے۔
تاہم میر واعظ افغان کا کہنا تھا کہ ان تمام باتوں کے باوجود ان کے خیال میں طالبان امن کا یہ موقع کھونا نہیں چاہتے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ بالآخر افغان حکومت کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لئے رضامند ہو جائیں گے۔