بھارتی خواتین خلا بازوں میں 'گگن یان' مشن کی پہلی پرواز کے ذریعے خلائی سفر پر جانے کا جوش ٹھنڈا پڑ گیا ہے۔
اس مشن کے حوالے سے خواتین میں اب تک خاصا جوش و خرش تھا اور ہر خاتون خلا باز کی خواہش تھی کہ وہ خلا میں جانے والی پہلی بھارتی خاتون کے طور پر تاریخ میں اپنا نام رقم کروائے تاہم فوری طور پر یہ ممکن نہیں دکھائی دیتا۔
بھارتی خلائی ایجنسی 'انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے ایک سینئر عہدیدار کے حوالے سے بھارتی میڈیا، ٹائمز آف انڈیا اور فنانشل ٹائمز کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 'گگن یان' مشن کی افتتاحی پرواز میں کسی بھی خاتون خلا باز کے شریک ہونے کا امکان نہیں ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرو فی الحال فوج کے تجربہ کار پائلٹوں کو خلا میں بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔ عہدیدار کے مطابق اگلے کسی انسانی مشن کے لیے خواتین خلا بازوں کو خلا میں بھیجا جاسکتا ہے تاہم اس بار ایسا ممکن نہیں ہے۔
اسرو کے مطابق خلائی سفر پر جانے والے ممکنہ امیدواروں کی مختصر فہرست تیار کرنے کا عمل شروع ہوگیا ہے جسے اگلے ماہ تک مکمل کیے جانے کا امکان ہے۔
بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے اسرو کا یہ بھی کہنا ہے کہ منتخب افراد کو نومبر کے بعد تربیت کے لیے روس بھیجا جائے گا۔
گگن یان مشن کی پہلی پرواز کے ذریعے تین خلا بازوں کو خلا میں بھیجا جائے گا۔ امکان ہے کہ پہلی پرواز 2022 میں روانہ ہوگی اور اس کے پائلٹس فوجی ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ہندی زبان میں 'گگن' کے معنی آسمان کے ہیں اور اس مشن کا نام آسمان پر پہنچنے کا مشن 'گگن یان' رکھا گیا ہے۔
بھارت نے روس اور فرانس کے ساتھ 'گگن یان' مشن پر تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے 2018 میں یوم آزادی کے موقع پر 'مہتو کانشی گگن یان' مشن کا اعلان کیا تھا۔
گگن یان مشن کے تحت بغیر پائلٹ 2 پروازیں اور ایک پرواز پائلٹ کے ہمراہ خلائی سفر پر روانہ ہو گی۔
خلا میں پہنچنے والے پہلے بھارتی راکیش شرما تھے جو سوئز ٹی 11 کے ذریعے 2 اپریل 1984 کو خلا میں پہنچے تھے۔ وہ بھی بھارتی فضائیہ کے پائلٹ تھے لہذا جو بھی خاتون خلا باز خلا میں پہنچے گی وہ پہلی بھارتی خاتون خلا باز کہلائے گی۔