خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پاکستانی سینیٹ میں اس وقت ایک نئی تاریخ رقم ہوئی جب چیئرمین سینیٹ نے اجلاس کی صدارت کے لیے اپنی کرسی پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر اقلیتی خاتون کرشنا کماری کوہلی کو سونپ دی۔
تھر سے پیپلز پارٹی کی اقلیتی ہندو رکن کرشنا کماری نے صدارت کی نشست سنبھالی تو انہوں نےخوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف پاکستانی ہیں اور اس پر انہیں فخر ہے۔
ایوان بالا نے خواتین کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرار داد متفقہ طور پر منظورکر لی۔
سینیٹر نزہت صادق کی پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ایوان قوم کی تعمیر میں خواتین کے کردار کو سراہتا ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
اجلاس کے دوران ویمن ڈے کے حوالے سے حکومتی تشہیری مہم میں بے نظیر بھٹو کی تصویر نہ ہونے کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی نے اجتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔
واک آؤٹ سے قبل ایوان میں بات کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ آج خواتین کا عالمی دن ہے۔ ہم اسے سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہتے، لیکن میرا حکومت سے احتجاج ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ویمن ڈے کے اشتہار سے حکومت نے ملک کی دو مرتبہ وزیر اعظم رہنے والی بینظیر بھٹو کا نام نکال دیا ہے۔ دنیا نے محترمہ بینظیر بھٹو کی خدمات کا اعتراف کیا ہے۔ بینظیر بھٹو کے نام پر یونیورسٹیوں میں چیئر قائم ہیں اور کئی ملکوں میں شاہراہیں ان کے نام سے منسوب کی گئی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت معافی مانگے۔ شام تک اپنا اشتہار تبدیل کرے جس میں بے نظیر کا نام نہیں ہے۔ اس معاملہ پر تمام اپوزیشن جماعتوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ ہم محترمہ بی نظیر بھٹو صاحبہ کی ملک کے لئے خدمات کے معترف ہیں۔ ان کی سیاسی جدوجہد کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات کریں گے۔ چئیرمین نے قائد ایوان کو ہدایت کی کہ وزارت اطلاعات سے اس اشتھار سے متعلق معلومات لیں اور آگاہ کریں۔
خواتین کے عالمی دن کی نسبت سے کرشنا کماری نے خواتین ارکان کو پہلے فلور دیا۔
ارکان سینیٹ نزہت صادق،ستارہ ایاز، کلثوم پروین، نجمہ حمید، روبینہ خالد اور دیگر نے اپنی تقاریر میں کہا کہ آج زندگی کے ہر شعبے میں خواتین خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ خواتین کو معاشی طور پر خود مختار بنانے اور انہیں ان کے حقوق دینے کی ضرورت ہے۔